پاکستان اپ ڈیٹ : کابل میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورافغان وزیرخارجہ ربانی کے درمیان وفود کی سطح پرملاقات ہوئی جس میں علاقائی اوربین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور افغان مفاہمتی عمل، معیشت کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پربات چیت کی گئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کی جب کہ افغان وفد نے افغانستان کے وزیر خارجہ ربانی کی قیادت میں شرکت کی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی سے صدارتی محل میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات بہتربنانے سمیت دیگر اہم علاقائی اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان صدر نے افغان امن عمل کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن واستحکام دونوں ممالک اور خطے کے لیے بہتری کا موجب ہوگا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کابل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد تہران روانہ ہوگئے، وزیرخارجہ تہران میں اعلیٰ ایرانی قیادت سےاہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغانستان، ایران، چین اورروس کے چارروزہ دورے پر روانہ ہوئے۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سمیت وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام وزیر خارجہ کے ہمراہ موجود تھے۔
انسانی حقوق، جمہوریت اور امن کے علمبردار آئی اے رحمن کا انتقال
قوم پرست رہنماوں کا عبوری صوبہ کی مخالفت
کیا ارطغرل سے جان چھوٹے گی ؟
بلتستان کل جماعتی کانفرنس: نلتر واقعہ کی مذمت؛ علاقے میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
نلترسانحہ فرقہ واریت نہیں سرمایہ دارانہ قبضہ گیری کا شاخسانہ ہے
محمدزیور:ایک بہادر مزاحمتی رہنما اور بے لوث سماجی کارکن
گلگت بلتستان کو ڈاکٹر اعجاز ایوب سے معافی مانگنی چاہئیے
فکس تنخواہ پر کام کرنے والے لیکچرارز کو مستقل کرنے کی مخالفت
قوم پرستی اور وطن فروشی میں فرق کیا ہے؟
‘عبوری صوبہ قابل قبول نہیں’