487

بمبوریت میں پودوں کی مفت تقسیم


یہ پودے محکمئہ جنگلات کی جانب سے چلغوزہ پراجیکٹ کے تحت لو گوں کو فراہم کئے گئے

رپورٹ: گل حماد فاروقی

چترال: محکمہ جنگلات خیبر پحتون خواہ کی جانب سےکیلاش کی وادی بمبوریت میں لوگوں میں مفت پودے تقسیم کئے گئے۔ یہ پودے چلغوزہ پراجیکٹ کے تحت لو گوں کو دئیے گئے.

اس سلسلے میں فارسٹ ریسٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے اعجاز احمد، صوبائی کو آرڈینٹر چلغوزہ پراجیکٹ جو مہمان خصوصی تھے نے پودے لگانے اور جنگلات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ چلغوزہ پراجیکٹ فوڈ اینڈ اگریکلچر آرگنائزیشن خیبر پحتون خواہ کی کوشش ہے کہ قومی جنگلات اور چلغوزے کے درخت پر بوجھ کو کم سے کم کرے اور اس کے لئے متبادل درخت لگائے اسلئے محکمہ جنگلات اس وادی میں لوگوں میں مفت پودے تقسیم کررہے ہیں تاکہ وہ ان پودوں کو لگا کر کامیاب کرے جب یہ درخت بنیں گے تو اس سے جلانے کی لکڑی کی کمی پورا کیا جائے گا جس کے نتیجے میں ہمارے قومی جنگل اور چلغوزے کے جنگل پر بوجھ کم پڑے گا اور لوگ ان کو زیادہ نہیں جلائیں گے۔

چلغوزہ اس علاقے کا وحد خشک پھل ہے جس سے کئی گھروں کا چولہا جلتا ہے ۔اس شجر کاری مہم اور مفت پودے تقسیم کرنے کا بھی بنیادی مقصد یہی تھا کہ چلغوزے کے درخت کو کم سے کم نقصان پہنچے اور لوگ دیگر متبادل ذرائع استعمال کرکے اس کیش فروٹ والے درخت کو کاٹنے سے بچائے۔

عبد المجید قریشی نے کہا کہ محکمہ جنگات کی یہ احسن اقدام ہے کہ اس وادی میں لوگوں کو مفت پودے فراہم کررہے ہیں جس سے جنگلات کی کمی پر قابو پایا جائے گا اور جنگلات پر بوجھ کم پڑے گا۔

کیلاش قبیلے کے قاضی شیر احمد کیلاشی کا کہنا ہے کہ ان پودوں کو لگانے سے جنگلات بڑھیں گے اور ہم قدرتی آفات سے بچ سکیں گے۔

سماجی کارکن اور سکول ٹیچر محمد ایوب کا کہنا ہے کہ چترال میں زیادہ تر لوگ سوختنی لکڑی پر انحصار کرتے ہیں اور سال 2010ء اور 2015ء جب سیلاب آیا تھا تو اس نے تباہی مچائی تھی- اور جنگلات بھی خراب ہوئے تھے اس لئے یہ پودے لگانا بہت ضروری ہے اور حکومت کو چاہئے کہ چترال کے لوگوں کو متبادل ایندھن فراہم کرے تاکہ جنگلات پر بوجھ کم پڑے۔

کیلاش قبیلے کے ایک خاتون سماجی کارکن شاہی گل نے محکمہ جنگلات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وادی میں مسلمان اور کیلاش دونوں میں مفت پودے تقسیم کررہے ہیں جس سے نہ صرف قومی جنگل پر بوجھ کم پڑے گا بلکہ چلغوزے کے درخت بھی بچ سکیں گے کیونکہ چلغوزہ اس علاقے کا واحد درخت ہے جس کا پھل لوگ فروخت کرکے اپنے بچوں کو تعلیم دلواتے ہیں اور گھر کے اخراجات اٹھاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں