449

چترال: ہوٹل حادثے میں پانچ افراد جان بحق 11 زخمی

مرنے والوں اور زخمیوں کا تعلق چار خاندانوں سے ہے؛ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے؛ خراب موسم کی وجہ سے زخمیوں کو راولپنڈی منتقیل نہیں کیا جا سکا۔

رپورٹ: گل حماد فاروقی

چترال: ایک مقامی ہوٹل کی بالکونی ٹوٹنے سے تیسری منزل سے نیچے گر کر پانچ افراد جاں بحق جبکہ گیارہ شدید زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

پولیس اور ریسکیو1122 کے ذرائع کے مطابق واقعہ جمعرات کی صبح پیش آیا. ذرائع کے مطابق تریچمیر ویو ھوٹل کی تیسری منزل پر پنجاب کے ضلع قصور سے تعلق رکھنے والے چارخاندانوں کے 20 لوگ مقیم تھے اور صبح بالکونی(چجہ) پر کھڑے ہوکر تصاویر بنارہے تھے کہ اچانک چبوترہ لوگوں کا وزن برداشت نہ کرسکے اور سولہ افراد سمیت چوتھی منزل سے نیچےگرگیا۔

زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چار افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک بچی ہیلی پیڈ پر پہنچ کر جاں بحق ہوئی۔

حادثے کا سن کر چترال کے مقامی رضاکار ہسپتال پہنچ گئے۔

زیادہ تر زخمیوں کے سروں پر چوٹیں آئی تھی اور چترال میں کوئی نیورو سرجن موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس قسم کے زخمیوں کا علاج ممکن نہیں ہے۔

اسلئے ضلعی انتظامیہ نے چترال اسکاؤٹس کے ائیر ایمبولنس کے ذریعے زخمیوں کو ذریعے پشاور منتقل کرنا تھا مگر موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹر لواری ٹاپ سے واپس آیا اور زخمیوں کو دوبارہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال منتقل کرنا پڑا۔

ہسپتال اور ریسکیو ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں اعجاز اور اس کی اہلیہ راشدہ،فاخرہ زوجہ جمیل احمد، عمران اور رتبہ شامل ہیں۔
جبکہ زخمیوں میں عمران کی بیوی آصفہ، بیٹے میراب اورمیسام، مدثراور اس کی بیوی ناصرہ، بیٹی صالحہ، بیٹے موسیٰ اور زوریس؛ جمیل احمد کی بیٹی فجر اور بیٹا دریز اورمتوفی اعجاز کا بیٹا اعزاد شامل ہیں۔

مرنے اور زخمیوں میں سینئر صحافی بھی شامل ہیں۔

امدادی سرگرمیوں میں چترال سکاؤٹس کے جوان؛ ریسکیو 1122, اور الخدمت فاوئنڈیشن کے رضاکاروں نے حصہ لیا۔

سوشل میڈیا پر اس حادثے کے اوپر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں. ایک صارف خلیل جغورو نے اپنے فیس بک پیج پہ الزام عائد کیا ہے کہ اس عمارت میں ناقص مواد استعمال ہوا ہے. ان کا یہ بھی کہنا ہے کچھ عرصہ پہلے مالکوں نے خود ہی ہوٹل کو آ گ لگوائی تھیں اور رقم انشورنس کمپنی سے حاصل کرکے ایسی ناقص بلڈنگ تعمیر کیں.
ہوٹل کے مالکان جو خود ٹھیکہ داری کا کام کرتے ہیں، کے ناقص تعمیرات کی وجہ سے کئی معصوم جانیں ضائع ہوئی۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی ھے کہ اس ہوٹل کو بند کیا جائے.

واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت نے کرونا وائرس کی وباء کے باعث ملک بھر میں گزشتہ پانچ مہنوں سے جاری لاک ڈون کو ختم کرنےاور سیاحوں کی آمد و رفت پر بھی پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا . جس کے بعد کثیر تعداد میں سیاح چترال کا رخ کر نے لگے . متاثرہ چار خاندانوں کے 20 افراد بھی ضلع قصور سے چترال سیر کیلئے آئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں