327

کیا مستقبل قریب میں اپر چترال میں جاری بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہے ؟

کیا مستقبل قریب میں اپر چترال میں جاری بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہے ؟
کریم اللہ
اپر چترال اس وقت شدید بجلی بحران کا شکار ہیں علاقے میں بیس سے بائیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ روز کا معمول بن گیا ہے سوال یہ ہے کہ کیا مستقبل قریب میں اس بحران کا خاتمہ ممکن ہے ۔؟
اس کا جواب سراسر نفی میں ہے ۔ ایک سال بعد علاقے میں بجلی بحران اور شدت اختیار کرسکتا ہے کیونکہ اس وقت گولین گول بجلی گھر سے اپر چترال کے لئے بجلی کی فراہمی ہورہی ہے جبکہ خطہ نیشنل گرڈ سے منسلک ہے ۔ اکتوبر 2020ء تک ریشن پاور ہاوس تیار ہوگا ۔ اس کے بعد بجلی کا تعطل مزید بڑھ سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت اپر چترال ( اپر چترال کے وہ علاقے جہاں سرکاری بجلی پہنچائی گئی ہے جبکہ بیشتر حصوں میں اب بھی این جی اوز کے بنائے ہوئے بجلی گھروں سے استفادہ کیا جارہا ہے ) کے لئے کم از کم سات میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ ریشن پاور ہاوس محض چار میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے حامل بجلی گھر ہے سردیوں میں اس کی پیداوار گھٹ کر ایک سے ایک اعشاریہ پانچ میگاواٹ تک آسکتی ہے ایسی صورت میں علاقہ مستقلا تاریکی میں ڈوبنے کا امکان ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گولین گول بجلی گھر واپڈا کی ہے جبکہ اپر چترال میں موجود ٹرانزمیشن لائین اور ریشن پاور ہاوس پیڈو کی ہے ۔
ریشن پاور ہاوس ٹرانزمیشن لائین کا مسئلہ :
ریشن پاور ہاؤ س چونکہ 90کی دھائی میں تعمیر ہوئی تھی اس وقت 33 ہزار واٹ کےٹرانزمیشن لائین بچھائی گئی تھی جو کہ اب مکمل طور پر متروک ہوچکی ہے مگر ریشن پاؤر ہاؤس میں اب بھی یہی ٹرانزمیشن لائن زیر استعمال ہے۔ اس لائن میں بجلی کی بڑی مقدار لائن لاس یعنی ضائع ہوجاتی ہے۔
اس مسئلے کا حل کیا ہے؟
واپڈا کے ذریعے اپر چترال میں ٹرانزمیشن لائن بچھائی جائے اور اپر چترال کو بھی نیشنل گرڈ سے کنکٹ کرنے سے اس مسئلے پر کسی حل تک قابو پایا جاسکتا ہے ، مگر یہ بھی مستقل حل نہیں۔ ایسا کیوں ؟
کیونکہ 108 میگاواٹ کے گولین گول پاؤر ہاؤس سے اب صرف سات میگاواٹ بجلی پیدا ہورہا ہے گویا یہ منصوبہ بھی بہت حد تک ناکامی سے دوچار ہوا ہے جبکہ اپر اور لوئر چترال کو ملا کر اس وقت 14 میگاواٹ سے زائد بجلی کی ضرورت ہے ۔چترال سے نیشنل گرد کے لئے لواری ٹاپ سےٹرانزمیشن لائن بچھائی گئی ہے زیادہ برف باری ہونے کی صورت میں لواری ٹاپ میں ٹرانزمیشن لائن ٹوٹ جاتی ہے جس کی یا تو دوبارہ بحالی مشکل ہے یا پھر واپڈا اس کی بحالی میں سنجیدہ نہیں ۔ اس لئے موجودہ پوزیشن میں اگر اپر چترال کو ڈائریکٹ واپڈا سے بھی بجلی فراہم کی جائے تب بھی یہاں کے بجلی بحران پر قابو پانے کی کوئی امید نہیں۔ اس وقت اپر اور لوئر چترال کی ساری سیاسی قیادت، سوشل ایکٹوسٹ اور سارے اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر اس حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا، اور مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کرنی ہوگی ۔ بجلی کے ٹرانزمیشن لائینوں کو لواری ٹاپ کے بجائے لواری ٹنل سے گزارنے کے لئے کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ اب ایسی ٹیکنالوجی آئی ہے کہ زیر زمین بھی بجلی لائن بچھائی جاسکتی ہے اس لئے جب تک ٹرانزمیشن لائن لواری ٹاپ یا پھر لواری ٹنل میں زیر زمین نہیں بچھائی جاتی چترال میں جاری بجلی بحران کا خاتمہ ممکن ہی نہیں۔
چھوٹے پن بجلی گھروں کے منصوبے :
بجلی بحران کا ایک اور حل چھوٹے پن بجلی گھروں کے منصوبے ہیں مگر پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ دور حکومت میں چترال میں 55 کے قریب چھوٹے پن بجلی گھروں کے منصوبوں پر کام شروع کیا تھا درمیان میں فنڈنگ روک لی اور زیادہ تر منصوبے آدھورے رہ گئے ضرور ت اس امر کی ہے کہ یہاں بڑی مقدار میں چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر کی جائے اور پیدا ہونے والی بجلی کو گرڈ اسٹیشن بنا کے وہاں سے تقسیم کی جائے تو اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں