514

گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین کی جانب سے عورتوں کے بارے میں بیان کی مذمت

نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان نے خواتین کے حقوق کے بارے میں مطالبات پیش کئے

بام جہان رپورٹ

گلگت بلستاتن نیشنل ویمن فرنٹ اور نیشنل ورکرز فنٹ اور این-ایس ایف کے کارکن عالمی یوم خواتین کی دن کے حولاے سے عورت آزادی مارچ میں شرکت کے دوران بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں۔ فوٹو: این ڈبلیو ایف جی بی

نیشنل ویمن فرنٹ (قومی عورت محاذ) گلگت بلتستان نے اسمبلی کے چند اراکین کی جانب سے عورتوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کی بھرپور مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سے معافی مانگیں۔
محاذ نے حزب اختلاف کی خاتون رکن اسمبلی سعدیہ دانش کی طرف سے عورتوں کے حقوق کے حوالے سے قرارداد پیش کرنے کو سراہا اور حکمران جماعت کے وزیر کی طرف سے اس کی مخالفت کی بھی مذمت کی۔
فرنٹ نے گلگت بلتستان، بالخصوص تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی جنسی ہراسانی کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر قانون سازی اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
یہ مطالبات نیشنل ویمن فرنٹ نے گزشتہ دنوں کراچی میں عالمی یوم خواتین کے دن کے سلسلے میں منعقدہ عورت آزادی مارچ میں شرکت اور اس موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں کیا گیا۔
انہوں نے عورت مارچ میں خواتین کے مسائل کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے دیرینہ سیاسی و آئینی مسائل کو بھی اپنے مطالبات کے ذریعے اجاگر کیا۔
ان مطالبات میں دوران زچگی خواتین کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر گلگت بلتستان کے گاوں گاوں معیاری بنیادی صحت کے مراکز کا قیام؛ نوآبادیاتی نظام میں جکڑے گلگت بلتستان کو آئینی خودمختاری دینا تاکہ یہ خطہ اپنی مقامی معیشت میں خود کفیل ہو شامل تھا۔ فرنٹ کا ماننا ہےکہ گلگت بلتستان کی آئینی بحران کا اس خطے کی عورتوں پر دوہرا اثر ہوتا ہے۔

ایک اور مطالبہ میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی خواتین، بالخصوص ضلع دیامر اور بلتستان کی خواتین کو تعلیم، صحت اور روزگار ان کےگھر وں کی دہلیز پر فراہم کیا جائے؛ گلگت بلتستان کے تمام بیروزگار خواتین کو فوری روزگار فراہم کیا جائے اور جب تک روزگار کے مواقع فراہم نہیں کئے جاتے ہیں انہیں بیروزگاری الاونس دیا جائے۔
ویمن فرنٹ نے کم عمری کی شادی کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں باقاعدہ قانون سازی کے تحت اس غیر انسانی فرسودہ رواج پر پابندی عائد کیا جائے اور شادی کے لئے عمر کی کم از کم حد کو 18 سال کیا جائے۔
ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ ضلع غذر میں نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی خودکشیوں اور پورے گلگت بلتستان میں غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر حکمت عملی وضح کیا جائے۔
ایک اور قرارداد کے ذریعے پورے گلگت بلتستان میں معیاری انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
قومی عورت محاذ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ کل انتخابی نشستوں میں کم از کم 33 فیصد سیٹوں پر خواتین امیدواروں کو الیکشن ٹکٹ دیں ورنہ متعلقہ پارٹی کی الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں