366

معاشی ترقی پر قومی کانفرنس کا انعقاد۔ کانفرنس کا اہتمام چترال یونیورسٹی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کیا تھا

چترال(گل حماد فاروقی) چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری چترال نے جامعہ چترال میں پہلی بار چترال کی معاشی ترقی پر قومی کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج احمد خان نے کہا کہ چترال میں معدنیات، پن بجلی گھر کیلئے پانی اور سیاحت کے بہت سارے مواقع موجود ہیں مگر اس سے ابھی تک استفادہ نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے کہا کہ چترال میں ابھی تک کولڈ سٹور نہیں ہے جہاں تازہ سبزی اور پھل رکھ کر ذحیرہ کیا جاسکے۔ انہو ں نے کہا کہ گرم چشمہ اور گولین میں بہترین آلو کاشت کیا جاتا ہے پچھلے سال 35 کروڑ روپے کا آلو صرف گرم چشمہ سے حاصل کیا گیا تھا مگر وہاں کا واحدپل کی حالت نہایت حراب ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں دس ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی صرف چلتے پانی پر بغیر کسی ڈیم بنانے کا پیدا کیا جاسکتا ہے مگر 107 میگا واٹ کا پن بجلی گھر سات جولائی سے ابھی تک بند پڑا ہے۔ چترال میں سیاحت کے بہت مقامات موجود ہیں مگر یہاں کی حراب سڑکیں سیاحت کی فروغ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جبکہ چترال کے معدنیات پر باہر کے لوگوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔
چترال میں سیاحت کی مواقع پر نظام علی، کیلاش ثقافت پر بشیر احمد، ذراعت کے مواقع اور وسائل کے موضوع پر سجاد علی، جڑی بوٹیوں اور غیر جنگلاتی پودوں پر ڈاکٹر بلقیس، پن بجلی کی وسائل پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر۔ چترال میں معدنیات کے ذحایر پر اسرار صبور، دورا پاس کے معاشی ترقی میں اہمیت پر محمد امین، چترال میں ترقی کے ذرائع پر ڈاکٹر یاسر عرفات نے اپنے مقالات پیش کئے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ چترال میں جنگلات بہت تیزی سے حتم ہورہے ہیں اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چترالی عوام کو مفت یا سستی بجلی فراہم کرے تاکہ جنگلات کی کٹائی روکا جاسکے۔
کانفرنس سے شہزادہ مقصود الملک، افتحار علی، نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبر پحتون خواہ، عالمی اسلامی چیمبر آف کامرس کے نائب صدر سینٹر حاجی غلام علی، دیر سے رکن صوبائی اسمبلی عالمگیر خان، رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی، چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری، ضلع ناظم مغفرت شاہ، مرزا عبد الرحمان نائب صدر چیمبر آف کامرس پنجاب، سابقہ وزیر فضل الہی، پراجیکٹ منیجر اسد علی، کرنل معین الدین، اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاش، سابقہ ایم پی اے انور خان اپر دیر اور چترال کے ڈپٹی کمشنر نے بھی اظہار حیال کیا۔
مقررین نے چترال کی معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ یہاں کی حراب سڑکوں کو گردانا کیونکہ جو سرمایہ کار ان حراب سڑکوں سے گزرکر آتا ہے وہ دوبارہ آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب تک کسی علاقے کا مواصلاتی نظام بہتر نہیں ہوتا وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرتا۔
کانفرنس کے احتتام پر آنے والے مہمانو ں کو سووینئر اور توصیفی اسناد بھی پیش کئے گئے۔ نیشنل کانفرنس آن اکنامکس ڈیویلپمنٹ آف چترال میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات اور ملک بھر سے معیشت کے ماہرین نے شر کت کی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں