کھوار زبان اور کھو  شناخت! حقائق اور مفروضے

تحریر: کریم اللہ کھوار زبان چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر اور سوات کے علاقہ کلام میں بولی جاتی ہے۔ چترال کی سب سے بڑی زبان ہونے کے...

بی جان 434

مقامی آبادی کی شکایت پر مقامی عدالت نے بی جان ہوٹل کی تعمیر میں حکم امتناعی جاری کردی

گل حماد فاروقی


سینگور کے مقام پر زیر تعمیر فائیو سٹار ہوٹل (بی جان) کی تعمیر پر شروع دن سے  تنازعہ چلتا آرہا ہے۔ پہلے اس کی زمین پر جھگڑا  اور اب مقامی لوگوں نے بھی عدالت سے رجوع کردی۔  اہالیان گانکورینی نے مقامی  عدالت میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ساجد اللہ ایڈوکیٹ کے توسط سے  کیس دائیر کیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ بی جان ہوٹل کی کھڑکیاں  وغیرہ ان کے گھروں کی طرف کھلتی ہیں جس سے ان کی رازداری اور  پردہ  بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

مقامی لوگوں نے ساجد اللہ ایڈوکیٹ کے ذریعے عدالت میں موقف احتیار کیا کہ ان کے گھروں کی طرف ہوٹل کی کھڑکیاں کھولنا کسی بھی طور پر غیر قانونی ہے  اور ایسا کرنے سے چادر اور چاردیواری کی تقدس بری طرح متاثر ہورہی ہے۔  ایسا کرنے سے علاقے کے خواتین اپنے گھرو ں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ علاوہ ازیں ہوٹل کی تعمیر میں بھاری مشینری کام کرتی ہیں جس میں سارے غیر مقامی ٹھیکدار، مستری اور مزدور کام کرتے ہیں جبکہ کام شروع کرنے سے پہلے مقامی لوگوں کے گھروں کی پردے کا انتظام نہیں کیا گیا ہے۔  عدالت نے  دائیر کردہ درخواست منظور کر کے  حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے  مدعیان کی پردے کا  بندوبست کئے  بغیر تعمیرات کو 14 دن کیلئے روک دیا ہے۔

واضح رہے کہ چترال میں زیادہ تر مال مویشی پالنے، ان کیلئے چارہ کاٹنے  اور ان کی نگہبانی کا کام خواتین کرتی ہیں  مقامی لوگ  آپس میں بہن بھائی  کی طرح رہتے ہیں ان کا ایک دوسرے سے پردے کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں آتا  مگر جب کوئی غیر مقامی شحص مسلسل اس علاقے میں کام کرتا ہو  یا ان کا آنا جانا ہو تو مقامی خواتین کو پردے  کی اہتمام رکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

ساجد اللہ ایڈوکیٹ نے ہمارے نمائندے کو حکم امتناعی کے کاغذات دکھاتے ہوئے بتایا کہ گان کورینی کے لوگوں کا موقف حق بجانب  ہے کیونکہ بی جان ہوٹل میں کراچی  اور پنجاب کے لوگ  کام کرتے ہیں جبکہ ہوٹل کی تعمیر کے بعد اس کی بالائی منزل کی کھڑکیاں بھی مقامی لوگوں کے گھروں کی جانب کھولے گئے ہیں جس سے ان کی پردہ بری طرح طرح متاثر ہوگا یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگوں نے عدالت سے رجوع کرکے حکم امتناعی حاصل کی اور کام کو  عدالت کے حکم پر 14 دنوں کیلئے رکھوادیا گیا۔ یہ حکم امتناعی سینئیر سول جج کے فاضل  عدالت سے جاری ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں