249

گلگت بلتستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق کسے حاصل ہے؟


احسان علی ایڈووکیٹ


گلگت بلتستان کی سیاسی مستقبل کے حل کرنے کے نام پہ اسے ایک نام نہاد عبوری صوبہ کی شکل میں پاکستان کے اندر ضم کرنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ اس غیر آئینی کاروائی میں جی بی اسمبلی کے ممبران، حکومت پاکستان کی سہولت کاری میں مگن ہیں۔

موجودہ اسمبلی اور اس کے ممبران گلگتأبلتستان آرڈر 2018,ء کی پیداوار ہیں۔ اس آرڈر کے تحت ارکان اسمبلی کو یہاں کے عوام کے سیاسی مستقبل پہ کسی قسم کی کوئی رائے دینے کا اختیار نہیں دیا گیا ھے۔ نیز یہ اراکین اسمبلی جی بی کے بھاری اکثریت محنت کش عوام کے نہیں بلکہ ایک فیصد بالائی مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کے ترجمان ہیں۔

اسلئے بھی اقلیت کی نمائندگی کرنے والے ان ممبران اسمبلی کو جی بی کے سیاسی مسلئے پہ کسی قسم کی کوئی رائے دینے کا اختیار حاصل نہیں۔

پاکستانی پارلیمنٹ بھی ایک آئینی ادارہ ھے اور جی بی آئین پاکستان کے دائرہ اختیار سے باہر ھے۔ نیز 1973ء کے آئین میں اراکین پارلیمنٹ کو دئیے گئے اختیارات کے شیڈول میں جی بی شامل ہی نہیں اسلئے پارلیمنٹ کو بھی اس خطے کی سیاسی مستقبل کے بارے میں قانون سازی کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔

جبکہ عمران لیگ، نوراز لیگ ،زرداری لیگ اور مزہبی پارٹیاں غیر جمہوری ھونے کے ساتھ ساتھ یہ پاکستان میں رجسٹرڈ پارٹیاں ہیں اسلئے ان پارٹیوں کو بھی گلگت بلتستان کے عوام کے سیاسی مسلئے پہ رائے زنی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔

جی بی کی سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا کلی اختیار صرف اور صرف گلگت بلتستان کے محنت کش عوام کو حاصل ھے جو ایک آزادانہ اور شفاف ریفرنڈم کے زریعے اپنے سیاسی مستقبل کے بابت فیصلہ کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔ اگر جی بی عوام کی اجتماعی مرضی کے خلاف کوئی سیاسی فیصلہ تھوپا گیا تو ایسے کسی یکطرفہ فیصلے کے خلاف جی بی عوام کو اٹھ کھڑا ھونے کا پورا حق حاصل ھو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں