گلگت خومر میں چلنے والی روپانی اکیڈمی میں اساتذہ کی خالی آسامیوں پر ہونے والی بھرتیوں میں میرٹ کی پامالی کی انوکھی داستان سامنے آگئی 359

روپانی اکیڈمی گلگت: میرٹ کی پامالی، تعصبات کی ترویج اور تعلیمی لوٹ مار کی انوکھی داستان

خصوصی نمائندہ


گلگت خومر میں چلنے والی روپانی اکیڈمی میں اساتذہ کی خالی آسامیوں پر ہونے والی بھرتیوں میں میرٹ کی پامالی کی انوکھی داستان سامنے آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ مہینے روپانی اکیڈمی میں تین آسامیوں پر بھرتیوں کا اشتہار چلایا گیا جن میں پرائمری اردو ٹیچر، سپیشیلائزڈ پرائمری ٹیچر اور پرائمری انگلش ٹیچر کی آسامیاں شامل تھیں۔ اس ضمن میں پرائمری اردو ٹیچر کے ٹیسٹ اور انٹرویو پہلے ہو چکے تھے، مگر باقی دو آسامیوں کے لئے 74 لوگوں نے اپنی سی وی جمع کرا دی تھی۔ اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ کامیاب سی وی والے امیدواروں کو تحریری ٹیسٹ کے لئے بلایا جائے گا اور تحریری ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والوں کو انٹرویو کے بعد بھرتی کیا جائے گا۔

74 امیدواروں کے اسناد موصول ہونے کے باوجود پرنسپل و انتظامیہ نے اپنے من پسند 5 افراد کو بغیر تحریری ٹیسٹ کے براہ راست انٹرویو کے لئے بلایا جن کا انٹرویو گزشتہ ہفتے ہو چکا ہے اور جن میں سے تین کو چنا گیا اور دو امیدواروں کا کلاس روم ڈیمو بھی ہوا ہے، جو کہ اکیڈمی کی پالیسی اور عمومی بھرتی کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان تینوں امیدواروں کا تعلق ضلع ہنزہ سے بتایا جا رہا ہے۔

اس کے علاؤہ روپانی اکیڈمی میں موجود 8 منیجمنٹ کی آسامیوں پر 6 ہنزہ سے ایک غذر سے جبکہ ایک کا تعلق ملتان سے ہے۔ حیراں کن طور پر ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی کل 35 آسامیوں پر 25 کا تعلق ہنزہ سے ہے، 7 کا تعلق غذر سے ہے اور 1 کا تعلق گلگت سے ہے۔ اکیڈمی میں ضلع ہنزہ کے بالادست طبقے کی مکمل اجارہ داری ہے جس سے نہ صرف دیگر اضلاع کے عوام بلکہ خود ہنزہ کے مڈل کلاس اور غریب طبقے کے افراد بھی مسلسل نقصان اٹھاتے آئے ہیں۔ ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے کچھ اساتذہ نے نام نہ لینے کہ شرط پر میارو میڈیا نیٹ ورک کو بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ادارے میں موجود غذر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کو ذہنی اذیت سے دوچار کرا کر ادارہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

روپانی اکیڈمی کی نئی بلڈنگ کے قیام کے بعد اکیڈیمی کی طرف سے پچوں کی ماہانہ فیس دس ہزار رکھی گئی جس کی وجہ سے مڈل کلاس والدین کو بحالت مجبوری اپنے بچوں کو اس سکول سے نکالنا پڑ گیا۔ یاد رہے کہ اتنی بھاری فیس کی وجہ تعلیم کے معیار اور وسائل کی فراوانی کے علاؤہ انٹر نیشنل بیکیولیریٹ سسٹم (آئی بی سسٹم) آف ایجوکیشن قرار دیا گیا مگر یہ بھی سوائے ایک فریب کے کچھ نہیں نکلا کیونکہ یہ ادارہ تاحال آئی بی سسٹم سے رجسٹر نہیں ہو سکا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

روپانی اکیڈمی گلگت: میرٹ کی پامالی، تعصبات کی ترویج اور تعلیمی لوٹ مار کی انوکھی داستان” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں