واد ی بمبوریت میں چلغوزہ فارسٹ کنزرویشن کمیٹی تشکیل دی گئی
رپورٹ: گل حماد فاروقی
چترال: چلغوزہ کے درخت اورپھل کی حفاظت اوراسے مناسب وقت پراتارنے کے حوالے سے چلغوزہ فارسٹ کنزرویشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس سلسلے میں محکمہ جنگلات کے افسران اور علاقے کے عمائدین کا اجلاس وادی بمبوریت میں منعقد ہواء جس میں متفقہ طور پرسابق ناظم عبد المجید قریشی کو صدرمنتحب کیا گیا جبکہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں دوخواتین بھی شامل ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعجازاحمد نے بتایا کہ یہ پراجیکٹ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کی تنظیم کے تعاون سے شروع ہورہا ہے جس کا بنیادی مقصد مقامی چلغوزہ کی فصل میں بہتری لانا ہے اورلوگوں کوبروقت اوربحاظت اتارنے کی تربیت اورآگاہی دیناہے تاکہ چلغوزہ کے بیچ سے مزید درخت بھی اگیں اورفصل بھی پکے. اس سے مقامی لوگوں کو روزگاراور ذریعہ آمدن میں بھی اضافہ ہوگا. اس کے علاوہ جب چلغوزہ کی جنگل کی حفاظت ہوگی تو مقامی لوگ اس سے ضرورت کے مطابق استفادہ کریں گے۔
ایس ڈی ایف اوعمیرنواز نے پراجیکٹ اوراجلاس کے مقا صد سےشرکاء کو اگاہ کیا. آنھوں نے کہا کہ لوگوں میں یہ شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ وقت سے پہلے چلغوزہ نہ اتارا جائیے. جب یہ پک جائے تب اسے استعمال کرے جس سے چلغوزے کے اندر بیج بھی زیادہ ہوگا اورکچا بھی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ وقت سے پہلے ہرگزچلغوزے نہ اتارے اس کے پکنے کا انتظار کریں- اورضرورت کے مطابق ایک باقاعدہ نظام کے تحت اسے اتارے۔
کمیونٹی ڈیویلپمنٹ آفیسرکا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کی معیشت میں بھی بہتری آئے گی اورانہیں گھر بیٹھے باعزت روزگار بھی ملے گا۔ مقامی لوگوں میں چلغوزہ اتارنے کی باقاعدہ سامان اوردیگر لوازمات بھی مفت تقسیم کئے جائیں گے۔
بعد میں محکمہ جنگلات کا پورا ٹیم بمبوریت میں پہاڑی پرواقع چلغوزے کا جنگل کا معائنہ اور تجزیہ بھی کیا۔ جہاں چلغوزے کی بیچ نیچے گرکراس سے چھوٹے چھوٹے پودے نکل چکے تھے اورچلغوزے کے درخت میں کون بھی لگے تھے۔ اس میں پچھلے سال والے کون بھی نظر آرہے تھے جو پک کراس کا بیچ نیچے گرا تھا ا وراسے مزید درخت نکل رہے ہیں۔ چلغوزے کی اس جنگل میں ابھی تک کسی کو چلغوزہ اتارنے نہیں دیا گیا تھا اوردرخت خوب کون سے بھرے تھے۔
چلغوزہ کوایک اہم نقدی فصل تصورکیا جاتا ہے اوراچھے چلغوزے کی قیمت بھی زیادہ ہوتا ہے جس کےاندرمغزخوب پک چکا ہواوربڑا بھی ہو۔ مگربعض لوگ وقت سے پہلے چلغوزے کو اتار کر اسے نہ صرف ضائع کرتے ہیں بلکہ اس کی نسل کشی بھی ہوتی ہے- کیونکہ چلغوزے کا کون پکنے سے پہلے اگر کاٹا جائے تو اس کا بیچ نیچے گرکر دوبارہ نہیں اگ سکتے ہیں جبکہ پکا ہوا کون جب کھلتا ہے تو اس سے بیچ نیچے گر کر اس سے مزید جنگل بڑھ جاتا ہے۔