Baam-e-Jahan

"ڈومیسٹک ٹورسٹ”۔۔۔ کیا یہ انسان ہیں؟

جون جولائی اور اگست کے مہینے میں پاکستان کے شہری علاقوں سے "ڈومیسٹک ٹورسٹ” گلگت بلتستان اور دیگر پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ سیروتفریح کے غرض سے آنے والے ان افراد سے اول اول تو علاقے کے لوگ تنگ آگئے تھے۔

وجہ یہ ہے کہ جہاں سے گزرتے ہیں شور و غوغا کرتے ہیں، اونچی آواز میں میوزک سنتے ہیں اور کچھ واقعات ایسے بھی ہوئے کہ بغیر اجازت کے گھروں میں گھس گئے۔

وادی کیلاش میں ایسے ہی افراد کی جانب سے لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔

اگلے مرحلے میں پھل دار درختوں کی ٹہنیاں اور شاخیں توڑنے کے واقعات سامنے آئے۔ اگر یہ انسانوں کی طرح پھل توڈ کر کھائیں تو کوئی بھی منع نہیں کرے گا۔ گزشتہ سال بھی چیری کے باغات میں درختوں کو توڑنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آگئی تھیں۔ ایک پودے کا درخت بننا اور پھل دینے کی عمر تک پہنچنے میں کئی سال اور محنت لگتی ہے۔

اب ایک اور ویڈیو آج وٹس ایپ پہ موصول ہوئی ہے جس میں تین لڑکے غالبا دیوسایی پہ ایک بے زبان جانور مورموٹ پر تشدد کر رہے ہیں۔

کیا یہ انسانیت ہے؟؟

انسان، درخت اور جانور تک ان لوگوں سے محفوظ نہیں ہیں۔ ان افراد کو سیاحت کی الف ب سکھانے کی ضرورت ہے۔

اگر آپ کسی کو فائدہ نہیں پہنچاسکتے ہیں تو نقصان بھی نہ پہنچائیں۔ ہم آپ کا کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ آپ کا جو دل میں آئے کریں۔ یہ رویہ بالکل بھی قابل برداشت نہیں ہے۔

متعلقہ محکموں کو چاہئے کہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کریں۔

علی احمدجان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے