Baam-e-Jahan

غذر کےلیے بہتر نمائندوں کی چناؤ وقت کی ضرورت

عنایت الرحمان ابدالی

‎سیاست جُڑت پیدا کرنے کا نام ہے. جہاں سیاست کو نفرت،شرانگیزی اور تعصب پروان چڑھانے کا ذریعہ بنایا جائے وہاں معاشرتی زندگی میں بگاڑ پیدا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔

ووٹ ایک مقدس امانت ہے جسے زمہ داری کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے. بحیثیتِ شہری آپ اپنے ووٹ کا استعمال کارکردگی کی بنیاد پر کریں۔ اپنے امیدوار کے خدمات کو اجاگر کریں۔ لسانی،علاقائی،فرقہ وارانہ بنیادوں پہ ووٹ کرکے خود کو تنگ نظر، پسماندہ اور بیمار ذہن ثابت نہ کریں۔

ہم نے اس الیکشن میں غذر سے گلگت بلتستان اسمبلی کےلئے چناؤ کرنا ہے۔ چناؤ اگر غذر ہی کے کسی ادارے کےلیے کرتے تو ہم چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ جاتے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم گلگت-بلتستان اسمبلی میں غذر کی نمائندگی کےلیے لیڈر منتخب کرنے جا رہے ہیں۔

سابق دور حکومت میں وزیر اعلیٰ گلگت-بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے غذر روڑ کے منظور شدہ منصوبے کو بند فائلوں میں سڑنے پہ مجبور کیا۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ سابق وزیر فدا خان فدا مسلم لیگ نواز سے نہیں تھے۔ وزیر اعلیٰ، حکومتی ممبران سمیت بیوروکریسی نے سابق وزیر فدا خان فدا کو اہمیت ہی نہیں دی کیونکہ ہم کو معلوم تھا کہ ن لیگ اور فدا خان فدا کا تعلق مصنوعی ہے جو کہ ٹکٹ نہ ملنے پہ حقیقت ثابت ہوگیا۔

جہاں آپ کے علاقے سے بہترین اپوزیشن کا ممبر موجود ہو وہاں اگر حکومتی پارٹی کے منتخب ممبر بھی نڈر،بے باک اور عوامی ہو ں تو کسی کی مجال نہیں کہ آپ کے علاقے کے منصوبے کسی اور علاقے کو دے دیں۔ یہ ہر شخص کہتا ہے کہ ووٹ ضمیر کی آواز ہے جہاں ضمیر اچھے اور برے کی تمیز نہ کریں،لیڈر اور (لے ڈر) میں تمیز نہ کریں وہی معاشرے ترقی کے بجائے تنزلی کے راستے پہ جاتے ہیں۔ ضمیر اگر اہلیت، بےباکی، رنگ، نسل، ذات پات، فرقہ اور علاقہ کی تفریق سے نکل کر ووٹ کے استعمال کو ترجیح دے تو کوئی شک نہیں کہ آپ کا منتخب نمائندہ آپ کا سر فخر سے بلند کرے.

اگر ہم ضمیر کا سودا علاقہ، رنگ، نسل , ذات پات، زبان اور فرقوں کی بنیاد پہ کریں گے تو ہمیں اس بات کی شکایت کا کوئی حق نہیں ہے کہ ہمارے ضلع میں عوامی لیڈر پیدا نہیں ہوتے ہیں۔ آئیں آج کے دن عہد کریں کہ چھوٹے چھوٹے گروہوں، ذات پات، علاقے، رنگ نسل اور فرقہ وارن بنیادوں پہ ووٹ ڈالنے کے بجائے غذر کے نام پہ ووٹ ڈالیں. جب آپ غذر کے نام پہ ووٹ دیں گے تو آپ کا عوامی نمائندہ بھی غذر کے نمائندے کے طور پہ مشہور ہوگا پھر کوئی وزیر اعلیٰ، کوئی حکومتی نمائندہ یا بیوروکریسی کا بندہ آپ کے حقوق کو غصب نہیں کرسکے گا. ایسا نہیں ہو تو یہی ہوتا رہے گا. جو آج تک غذر کے ساتھ ہو رہا ہے۔

غذر سے ایک توانا آواز نواز خان ناجی کو حکومت سمیت بیوروکریسی نے دیوار سے لگانے کی کوشش کی مگر ایک نواز خان ناجی نے جہاں گلگت بلتستان کے مسائل بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیے وہاں غذر کی بھی آج تک سب سے بہتر ترجمانی اور نمائندگی کی ہے۔ غذر سے عوامی مسائل سے آشنا نمائندوں کے انتخاب کےلیے جدوجہد کرنا ہر سیاسی سوچ بچار رکھنے والے نوجوان کا قومی فریضہ ہے۔ امید ہے کہ غذر کے نوجوان گلگت بلتستان اسمبلی میں ان نمائندوں کو بھیجنے کی کوشش کریں گے جو حقیقی بنیادوں پہ عوام کے مسائل حل کرنے کےلیے سیاست کرتے ہیں۔ میں غذر حلقہ دو کا ایک ادنیٰ سا سیاسی ورکر ہو یونیورسٹی سے عوامی مسائل کو دیکھتا رہا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ اس حلقے سے نذیر احمد ایڈووکیٹ کو ووٹ دینا قومی فریضہ ہے۔

غذر کا ہر سیاسی ورکر نذیر احمد ایڈووکیٹ سے واقف ہے اور ان کی جدوجہد سے انکار ممکن نہیں ہے. اب وقت آیا ہے نذیر احمد ایڈووکیٹ کا انتخاب کرکے گلگت بلتستان اسمبلی میں غذر کی بہتر نمائندگی میں اپنا کردار ادا کریں۔

عنائیت الرحمان ابدالی بام جہان اور ہائی ایشیاء ہرالڈ کے گلگت بلتستان میں نمائندہ ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے