میرا فکشن اور نان فکشن
حقیقت اور فکشن ایک دوسرے کے حریف نہیں۔ ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے لازمی طور پر زیادہ سچا، زیادہ درست اور زیادہ حقیقی نہیں۔
Read Moreحقیقت اور فکشن ایک دوسرے کے حریف نہیں۔ ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے لازمی طور پر زیادہ سچا، زیادہ درست اور زیادہ حقیقی نہیں۔
Read Moreبلاول بھٹو زرادری 20 مارچ کو چترال کا دورہ کریں گے
Read Moreگزشتہ روز کریم ہنزہ شجر کاری مہم کے ایک تقریب کے موقع پر پر کریم آباد ہنزہ کے آل سول سوسائٹیز اور عمائدین کریم آباد کے ایک وفد خاتوں ممبر گلگت بلتستان اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری سیاحت دلشاد بانو سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا اس وفد میں کریم آباد ٹاون منیجمنٹ سوسائٹی، کریم آباد ویلفئیر ایسوسی ایشن، بی آر ایس او (بلتت رولرر سپورٹ آرگنائزیشن ) بی وائے او (بلتت یوتھ آرگنائزیشن ) عہدیداروں علاوہ نمبرداران اور معززین علاقہ نے شرکت کی ۔
اس موقع پر مشترکہ طور پر قراقریونیورسٹی ہنزہ کیمپس خاتون ممبر گلگت بلتستان اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری سیاحت دلشاد بانو اور حکومت گلگت بلتستان سےمطالبہ پیش کیا گیا کہ قراقریونیورسٹی ہنزہ کیمپس کو مستقل طور پر کریم آباد ہنزہ میں ہی قائم رکھا جائے یونیورسٹی کیمپس کے لیے درکار اراضی کا بندوبست گرلز انٹر کالج کریم آباد کے ساتھ ساتھ کئی عشروں سے غیر فعال فیمیل ہسپتال اور پرائمری اسکول کو منقتل منقتل کرکے کیا جائے۔اگر اس کے باوجود مزید اراضی درکار ہو تو کیمپس کے اطراف میں موجود زمینوں کو کام میں لایا جائے جس کے لیے زمین کے مالکان مناسب مطالبات پر زمین دینے کے لیے رضا ہیں۔
اس موقع پر عمائدین علاقہ اور آل سول سوسائٹیز کی جانب سے لمبردار شناور نے کہا کہ ہمیں تعلیم کی اہمیت کا بھر پور اندازہ ہے اور ہم اس مادر علمی کو مزید کامیاب دیکھنے کے خواہش مند ہیں اس لیے کریم آباد میں موجودہ قراقریونیورسٹی کیمپس کا جگہ سب سے موزوں ترین اور بہترین ہےکیونکہ قراقریونیورسٹی نے پہلے ہی اس کیمپس پر کروڑوں کا رقم خرچ کیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ گرلز انٹر کالج کو کسی موزوں مقام پر منقتل کرکے یونیورسٹی کے لیے زمین اور عمارت فراہم کرے، کیونکہ یونیورسٹی کیمپس میں طالب علموں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ گئی ہے جبکہ کالج میں روز بروز تعداد کم ہورہی ہے ۔
اس موقع پر عمائدین نے کہا کہ فیمیل ہسپتال عشروں سے ڈاکٹروں سے خالی ہے اور غیر فعال ہے یہاں پر ڈی ایچ او نے غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کی ہے اس سرکاری عمارت اور زمین کو بھی یونیورسٹی کے وقف کیا جائے اس کے علاوہ یونیورسٹی کیمپس سے متصل دیگر سرکاری املاک میں پرائمری اسکول کو بھی یونیورسٹی میں شامل کرکے ضروری زمین کی کمی کو پورا کیا جائے اس کے علاوہ یونیورسٹی کیمپس کے مزید درکار اراضی کے لیے اطراف کے زمین خریدی جائے جس کے لیے زمین کے مالکان کے مناسب مطالبات کو پورا کرنے پر راضی ہیں۔
اس موقع پر خاتون ممبر گلگت بلتستان اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری سیاحت دلشاد بانو نے وفد کے مطالبات سنے اور انہوں نے مادر علمی کے ان کاوشوں کو سراہا اور ان کے مطالبات حکومت تک پہنچانے اور پورے مطالبات پر عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی کرائی۔