402

تیسرا منی بجٹ:سولر پینل، ونڈ ٹربائن کے لیے مراعات

پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کے اقدامات سے معیشت میں بہتری اور خسارے میں کمی آرہی ہے۔

بدھ کو کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر خزانہ نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2019 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کے لیے قرض پر بینک کی شرح سود 39 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد کی جا رہی ہے، زرعی قرضہ جات اور چھوٹے گھروں کے لیے قرض پر شرح سود 39 سے کم کرکے 20 فیصد کی گئی ہے۔ جبکہ چھوٹے گھروں کی تعمیر کے لیے پانچ ارب روپے کے قرضِ حسنہ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

ترمیمی بِل میں شامل دیگر نکات کے مطابق:

فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے فوری خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے۔
خام مال پر درآمدی ڈیوٹی کم جبکہ بعض پر مکمل طور پر ختم کی جا رہی ہے۔
ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے تاہم انہیں ٹیکس زیادہ ادا کرنا پڑے گا۔
اور 500 سکوائڑ فٹ کے شادی ہالوں کے ٹیکس کو 20 ہزار سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں۔
تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
نیوز پرنٹ کو درآمدی ڈیوٹی سے مکمل استثنی دی گئی ہے۔
1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس کی شرح بڑھائی جائے گی۔

درآمد شدہ موبائل اور سیٹلائٹ فونز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کے مطابق:

30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہوگا۔ 30 سے 100 ڈالر کی مالیت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے، 100 سے 200 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1870 روپے، 200 سے 350 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1930 روپے،350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے اور 500 ڈالر سے زائد قیمت کے درآمدی موبائل پر 10300 روپے سیلز ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

خام مال پر کچھ میں مکمل ختم اور کچھ میں ڈیوٹی پر کمی کررہے ہیں، چھوٹی اور درمیانی سطح جیسا کہ آٹو وینڈر انڈسٹری کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔

جو نئے پروجیکٹ لگیں گے ان کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی سیلز ٹیکس اور پانچ سال کے لیے انکم ٹیکس پر چھوٹ ہوگی۔

سولر پینل، ونڈ ٹربائن جیسی تمام مینوفیکچرنگ کے لیے آج سے پانچ سال تک سرمایہ کاری کرنے پر کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کا مکمل استثنیٰ ہوگا۔

یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنیوں کا سوپر ٹیکس ختم کردیں گے۔

سٹاک ایکسچینج سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا کہ شیئرز کی لین دین پر اعشاریہ صفر دو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں، اس سے 2019 میں نقصان ہوا تو اگلے تین سال تک آف سیٹ کیا جا سکے گا۔

ایکسپورٹر کو پرامزری نوٹ کے ذریعے بینک سے کیش قرض مل سکے گا۔

کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ آلات جراحی پر ڈیوٹی کو کم کردیا گیا ہے۔
کھیلوں کی فرنچائز کے لیے جولائی سے ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے نان بینکنگ پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔

کارپوریٹ اسکیم پر ایک فیصد کی سالانہ کمی کو جاری رکھا جائے گا۔

کھادوں کےریٹ میں کمی کی جا رہی ہے جس سے کسان کے لیے 200 روپے فی بوری یوریا کی کمی ہوگی۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنی تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کی حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ حکومت نے خود اپنے ہی بجٹ کا خسارہ 900 ارب روپے تک کر دیا تھا جبکہ ‘ملک کو 2500 سے 3000 ارب کا مقروض کیا ہے’۔

وزیر خزانہ اسد عمر کی تقریر کے دوران حزبِ اختلاف کی جانب سے مسلسل پی ٹی آئی مخالف نعرے بازی جاری رہی’۔

بشکریہ بی بی سی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں