ویب ڈیسک
عوامی ورکرز پارٹی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایماء پر پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی ختم کرنا عوام دشمنی کا واضح ثبوت ہے، موجودہ حکومت اور پی ٹی آئی میں فرق نہیں۔
اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستی خان نے کہا کہ معیشت کو بحال کرنے کے لیے امیر ترین طبقات پر ٹیکس، دفاعی بجٹ میں کمی اور دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقے فراہم کئے جائیں۔ موجودہ حکومت کا آئی ایم ایف کی عوام دشمن شرائط پر عملدرآمد کو جاری رکھنا بدترین ظلم ہے۔ اگر ترقیاتی اخراجات میں کمی سمیت پٹرول اور دیگر بنیادی اشیاء پر سبسڈیز کو ختم کیا گیا تو بڑے پیمانے پر بدامنی پھیل جائے گی۔ سرمایہ داروں اور جاگیر داروں پر ٹیکس لگا کر خصارہ پورا کیا جا سکتا ہے مگر حکمرانِ وقت یہ اقدام اٹھانے کے لیے تیار نہیں۔ ان خیالات کا اظہار عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی قائدین نے جاری کردہ بیان میں کیا جو کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اور اس کے کڑی شرائط کو ماننے کی روشنی میں جاری کیا گیا۔
اے ڈبلیو پی کے صدر یوسف مستی خان، جنرل سیکرٹری بخشل تھلہو اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری عاصم سجاد نے کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی محنت کش عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے تو اسے رئیل اسٹیٹ اور دیگر انتہائی منافع بخش شعبوں پر ٹیکس لگا کر، زرعی اصلاحات، دفاعی بجٹ سمیت غیر پیداواری اخراجات کو کم کر کے محصولات میں اضافہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں روزگار پیدا کرنے والی صنعت کاری کا آغاز کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بلاشبہ غیر معمولی قرضے لے کر پاکستان کی معاشی حالات بگاڑے اور دوسری طرف اشرافیہ کو ہر قسم کی ٹیکس چھوٹ بھی دی لیکن نئی حکومت نے پہلے ہی عندیہ دیا ہے کہ وہ بڑی حد تک اسی طرح کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیر خزانہ نے اعلانیہ کہا ہے کہ پیٹرول، بجلی اور گیس پر سبسڈی کو ختم کرنا پڑے گا تاکہ پاکستان دیوالیہ بننے کی طرف نہ جائے۔ اے ڈبلیو پی کے رہنماؤں نے اس دعوے کو رد کیا اور حکومت کی توجہ اس حقیقت کی جانب دلائی کہ ملک کے محنت کش طبقے کی اکثریت اپنی آمدنی کا بیشتر حصہ ٹرانسپورٹ، زراعت، گھریلو استعمال اور دیگر بہت سی بنیادی ضروریات پر خرچ کرتی ہے۔ اس سبسڈی کو واپس لینے سے، حکومت لامحالہ معاشرے کے سب سے کمزور طبقات کی زندگیوں کو اجیرن بنا دے گی۔
عوامی ورکرز پارٹی کی قیادت نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کے پاس اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر پاکستانی عوام کا اور ان کے منتخب پارلیمنٹ کے ذریعے کنٹرول بحال کرنے کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے منظور کیا گیا اسٹیٹ بینک خود مختاری بل منسوخ کردیا جائے گا، لیکن اس کے بجائے آئی ایم ایف کا دورہ کرنے والے حکومتی وفد نے اسٹیٹ بینک کی نام نہاد خودمختاری کو جاری رکھنے کی اپنی عزم کا اعادہ کیا اور اس طرح پاکستان کی معاشی خودمختاری کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کردیا۔.
اے ڈبلیو پی کے رہنماؤں نے کہا کہ نئی حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) جیسے کیش ٹرانسفر پروگرام میں توسیع محض غربت کی لکیر سے نیچے گرنے والے محنت کش لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کم کرنے کی کوشش ہے جبکہ اس کی بجائے غربت کے اسباب کو حل کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے، خاص طور پر رئیل اسٹیٹ مافیاء، ایف ڈبلیو او اور این ایل سی جیسے تعمیراتی کمپنیاں، اور دیگر اشرافیہ طبقات جو مہنگی درآمدی اشیا اور خدمات استعمال کرتے ہیں کے ہاتھوں دولت کے ارتکاز میں مسلسل اضافہ کو روکنے کی ضرورت ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی نے حکومت کی توجہ ملک میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ میں تیزی سے اضافے کی طرف بھی توجہ دلائی۔ اور کہا کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئلے اور تیل پر زیادہ زور نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے بجائے پاکستان کو شمسی توانائی اور ہوا جیسے ماحولیات دوست توانائی کے ذرائع میں طویل مدتی سرمایہ کاری کرنے کی شدید ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے اورایندھن اور گیس پر انحصار کو بھی کم کیاس جاسکے۔