ghulam allana 254

ڈاکٹر غلام علی الانا، ایک نابغہ روزگار شخصیت

محسن جمال


ڈاکٹر غلام علی الانا عہد حاضر کے ایک نابغہ روزگار شخصیت علمی اور ادبی شخصیت تھے۔ الانا صاحب معروف سندھی ادیب، ماہرِ لسانیات، محقق، مصنف تھے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلرر رہ چکے تھے۔

غلام علی الانا کا تعلق ایک اسماعیلی خاندان سے تھا۔ وہ سندھ کے ضلع سجاول کے گوٹھ تڑخواجہ میں 1930 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف سندھ اور پھر بعد میں برطانیہ جاکر اعلی تعلیم حاصل کی۔ وہ سندھی زبان پر پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے اسکالر تھے۔ الانا 1952ا میں سندھی زبان کی ادبی دنیا میں بطور افسانہ نگار شامل ہو کر مختلف نثری اصناف، ناول ، مضمون نویسی کے ساتھ لسانیاتی تحقیق و تنقید میں ملکی و عالمی سطح پر بلند مقام حاصل کیا، ان کی پہلی دو کتابیں "چور” اور "لاش” کے نام سے 1954 میں منظر ٰعام پر آئیں۔

بھارتی ادیبوں اور دانشوروں کا وفد 1986 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے دورے پر، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام علی الانا کے ساتھ گروپ فوٹو

وہ 40 سے زائد کتب کے مصنف تھے جس میں, سنڌي معلم، سنڌي ٻولي جو بڻ بنياد، سنڌي صوتيات، ، سنڌي نثر جي تاريخ، ناول لاش، چونڊ سنڌي افسانه ، لاڙ جي ادبي تاريخ،

History of Sindhi Language & Literature

وغيره شامل ہیں۔ انہوں نے 100 سے زائد تحقیقی مضامین لکھے۔ 20 سال تک سندھ الاجی کے سربراہ، چیئرمین سندھی لینگویج اتھارٹی، وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی جامشورو رہے۔ انکی علمی اور ادبی خدمات پر انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ اس نابغہ روزگار ادیب کا انتقال ۹۰ سال کی عمر میں 28 نومبر 2020 کو ہوا۔ ان کی وفات علمی و ادبی دنیا کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں