210

غذر ایکسپریس وے کے خلاف سازشی عناصر اور عوامی مطالبات


(تیسری قسط)


تحریر: عنایت ابدالی


گلاغمولی، ٹیرو اور برست میں عوام کے جائز مطالبے کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ایک ذمہ دار شخص جان بوجھ کر احتجاجی مظاہرے کی طرف دھکیل رہا ہے۔

عوام کا جائز مطالبہ ہے کہ اگر گلاپور سے پھنڈر تک قابل کاشت زمینوں پر روڑ کی چوڑائی 50 فٹ ہے تو گلاغمولی سے برست تک بھی روڑ کی چوڑائی 50 فٹ ہی رکھی جائے۔

اس مطالبے کے آڑ میں ایک سیاسی جماعت نے نام نہاد کمیٹی کے چند ممبران کو یہ ٹاسک دیا ہے کہ وہ اس مطالبے کو ہائی جیک کرکے اس روڑ پر جاری کام ہی روک دیں  تاکہ وہ تصادم کا بہانا بنا کر مرکزی حکومت سے درخواست کرسکے کہ پھنڈر سے آگے کام روکا جائے۔

یہ بھی پڑھئے

غذر ایکسپریس وےحقائق اور کہانیاں (حصہ اول)

مصدقہ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کمیٹی کے چند افراد کا گلگت میں ایک سیاسی جماعت کے رہنما اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے  ذمہ دار شخص سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئی۔

 جہاں روڑ کی چوڑائی کے حوالے سے بات ہوئی اور نینشل ہائی وے اتھارٹی کے ذمہ دار شخص نے کمیٹی کے ذمہ داران کو کہا کہ روڑ کی چوڑائی کم کرنا ممکن نہیں ہے۔

بظاہر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی دیکھا کر ان کو باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ احتجاج سے ہی آپ کا مسئلہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین ہی حل کرسکتا ہے جبکہ اندرونی طور پر ایک سیاسی جماعت کے رہنما اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اہم شخص یہ پلان بنا چکے ہیں کہ اس مطالبے کے آڑ میں روڑ پر جاری کام روکا جائے۔

یہ بھی پڑھئے

غذر ایکسپریس وے حقائق اور کہانیاں (حصہ دوم)

غذر ایکپسریس وے کے خلاف گلاغمولی میں احتجاج کے پیچھے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اہم ذمہ دار ہے۔

 جو گزشتہ دنوں ایک سیاسی جماعت کے اہم رہنما کے احکامات پر نام نہاد کمیٹی کے ذمہ داران سے گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ملاقات کی۔

اس ملاقات کے بعد گلاغمولی سے آگے ایک منظم طریقے سے اس روڑ کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لایا گیا ہے۔

یہ ہم سب کا مطالبہ ہے کہ غذر روڑ کی چوڑائی گلاپور سے برست تک آباد علاقوں میں 50 فٹ اگر ضرورت ہو تو غیر آباد جگہوں پر 100 فٹ کیا جائے

مگر روڑ کی چوڑائی کو لے کر کسی سیاسی جماعت اور نام نہاد کمیٹی کا ہرگز یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ پھنڈر سے آگے روڑ کا کام روک دے۔


غذر ایکپسریس وے کے خلاف گلاغمولی میں احتجاج کے پیچھے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اہم ذمہ دار ہے۔

 جو گزشتہ دنوں ایک سیاسی جماعت کے اہم رہنما کے احکامات پر نام نہاد کمیٹی کے ذمہ داران سے گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد گلاغمولی سے آگے ایک منظم طریقے سے اس روڑ کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لایا گیا ہے۔


ہم نوجونان علاقہ ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ، رکن اسمبلی نواز خان ناجی، غلام محمد سے اپیل کرتے ہیں کہ اس منصوبے کو سازش کا شکار ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں اور پھنڈر سے برست تک اتنی زمین لی جائے جتنی پونیال اور گوپس میں لی گئی ہے۔

ہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے ذمہ داروں کو لگام دے اور وہ عوام کے جائز مطالبات کا ادراک کرتے ہوئے آگے بڑھے۔

اس روڑ کے خلاف سازش کرنے والوں کے خلاف ہم کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔  مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم جائز عوامی مطالبات کے خلاف کام کریں اور نہ ہی کسی سازش کی آڑ میں اس منصوبے کو ناکام بنانے کی اجازت دیں گے۔

عنایت  ابدالی شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ وہ سیاسی و سماجی کارکن بھی ہیں اورعوامی مسائل پر مختلف اخبارات میں کالم لکھتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں