Baam-e-Jahan

افسوس ناک اور ہوشربا انکشاف

پاکستانی پورٹر محمد حسین

تحریر: صادق صدیقی


پاکستانی پورٹر محمد حسین کی زندگی کے آخری چند گھنٹے کیسے کے ٹو پر ایک رسی سے لٹکتے گزرے۔ کیسے تین گھنٹوں تک وہ تڑپتا رہا اور مہذب دنیا کے بڑے بڑے کوہ پیماؤں نے اس کی لاش پر قدم رکھ کر کے ٹو کو سر کرنے کا کارنامہ سر انجام دیا۔

شگر سے تعلق کوہ پیماء محمد حسن مرحوم کے بارے میں  ایک رپورٹ میں اسپین سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس اور کوہ پیمائی کے ماہر جرنلسٹ Angela Benivides نے کے ٹو پر محمد حسن کے ساتھ مہم جوئی میں شریک شیرپاز اور کوہ پیماؤں سے بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کوہ پیماء محمد حسن اپنی بیمار ماں کی علاج کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم جمع کرنے کی غرض سے  اس مہم میں شامل تھے محمد حسن لیلٰی پیک ایکسپڈیشن کمپنی کے ملازم تھے اور پہلی بار کے ٹو سر کرنے کے مہم جوئی میں شریک تھے۔

 محمد حسن کے پاس جدید ساز و سامان کی کمی تھی اور جو ایک مہم جو کے پاس ہونا چاہیے تھا  اس کے برفانی لباس، ماسک وغیرہ سب معیاری نہیں تھے بلکہ پرانے اور ناقابلِ استعمال تھے کچھ لوگوں نے محمد حسن کو واپس جانے کا بھی مشورہ دیا لیکن وہ اپنی جان سے زیادہ ماں کے علاج کے لئے فکر مند تھے لیکن محمد حسن کا یہ خواب پورا نہیں ہوسکے اور وہ رستے میں سلپ ہوکر نیچے گرے اور زخمی ہوگئے کچھ شیر پاز نے مدد کی بھی کوشش کی لیکن موسمی حالات بھی سنگین تھے پھر سب نے محمد حسن کو بوٹل نیک سے واپس لانے کی بجائے کے ٹو کو فتح کرنے کو ضروری اور اہم سمجھا انسانیت 3 گھنٹوں میں سسکتے سسکتے دم توڑ گئے اور 130 کے قریب کوہ پیماؤں نے محمد حسن کے اوپر سے چلتے چلتے کے ٹو سر کر لیا ۔

حکومت کو چاہیئے کہ محمد حسن کے خواب کو پورا کریں ان کی ماں کے علاج کو یقینی بنائیں اور گھر میں ماتم کرتے تین بچوں اور بیوی کے اخراجات کے لئے مناسب بندوبست کریں تاکہ کے ٹو بوٹل نیک پر پڑے محمد حسن کی روح کو سکون مل سکے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے