تحریر: صفی الللہ بیگ
ہنزہ میں نوآبادیاتی افسرشاہی کا پاکستان کے شورش زدہ شہروں کے ہوٹلوں میں سیکورٹی کو بہتر کرنے اور سیاحوں پر نظر رکھنے کے لیے بنائے گیے قواعد کے یک طرفہ نفاذ پر ہنزہ ہوٹل ایسوسی ایشن کا پریس ریلز کے ذریعے جاری موقف روایتی موقع پرستی اور افسوس کا اظہارکرنا دراصل نوآبادیاتی قبضہ کی حکمت عملی ہے جس کے ذریعے مقامی کاروبار پر پابندیاں عاید کرکے بڑے غیرمقامی اجارہ داری کو فروغ دینا اور سیکورٹی کے نام پر ہنزہ کو ایجنسیوں کے حوالے کرکے SIFC کو تمام فطری وسایل بشمول پہاڑ، چراہ گاہیں اور دریا حوالے کرنا ہے۔ کیونکہ ایک مرحلے پر یہ وسایل بھی سیکورٹی کے لیے خطرہ قرار دیے جاینگے۔
مگر بدقسمتی سے ان حالات میں بھی ایسوسی ایشن ہمیشہ کی طرح صرف منافع اور سیاحت کا کاروبار بچانے میں دلچسپی دکھا رہی ہے۔ آج بھی ایسوسی ایشن میں یہ جرات نظر نہیں ہے کہ وہ انتظامیہ پر یہ بات واضع کریں کہ گلگت بلتستان پاکستان کا آیٰینی حصہ نہیں ہے۔ نہ ہی ہنزہ پاکستان کی شہروں کی طرح سے شورش زدہ خطہ ہے۔ اور نہ ہی بنیادی حقوق سے محروم عوام نے کبھی پرتشدد راستہ اپنایا ہے۔ اس لیے پاکستان کا دہشت گردی کے لیے بنایا ہوا قانون کا نفاذ پورا گلگت بلتستان بشمول ہنزہ میں غیرقانونی ہوگا۔ لیکن اس سے پہلے ایسوسی ایشن غیرمقامی بڑے اور اجارہ دار ہوٹلوں کی مکمل حمایت کرتی رہی ہے۔ حالانکہ غیرمقامی ہوٹل ہنزہ کی فطری وسایل اور ماحولیاتی ورثہ کے لیے تباہی کے باعث ہیں۔ اسی طرح ایسوسی ایشن مقامی آبادی اور مقامی مفادات مخالف غیرمقامی سرمایہ کاری کا بھی حمایتی رہی ہے۔
اب وقت آیا ہے کہ ہنزہ ہوٹل ایسوسی ایشن اپنی سوچ کو صرف ذاتی منافع بچانے تک محدو نہ رکھیں۔ بلکہ ہنزہ کی فطرت، وسایل اور عوامی مفاد بچانے کے تحریک سے اپنے آپ کو جوڑیں۔ تب عوام آپ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرینگے۔ کیونکہ ہنزہ اور گلگت بلتستان پر قبضے کو روکے گے تو آپ کا کاروبار بھی محفوظ ہوگا۔ ورنہ غیرمقامی سرمایہ، غیرمقامی سرمایہ کار اور نوآبادیاتی انتظامیہ بہت جلد آپ کو سیاحت کے کاروبار سے بے دخل کرینگے۔
صفی اللہ بیگ ماحولیاتی کارکن اور ثقافتی امور کے ماہرہیں وہ بایاں بازو کی سیاسی پارٹی کے رکن اور سوشل میڈیا پر تواتر سے ان مسائل پر لکھتے ہیں اور ڈیجیٹل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہیں۔
