450

لوگوں تک سامان پہنچانے کا پرمنظم نیٹ ورک کیسے قائم ہوسکتا ہے؟

تحریر۔ اسرارالدین اسرار

اس وقت سب سے زیادہ ضرورت غریب اور انتہاٸی غریب افراد تک راشن پہنچانے کی ہے جو کہ لاک ڈاٶن کی وجہ سے فاقوں کا شکار ہیں۔ مختلف غیر سرکاری تنظیمیں اور رضاکار مختلف سطحوں پر کام کررہے ہیں مگر یہ سارے غیر منظم اور بکھرے ہوۓ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک نیٹ ورک ہر ضلع  کے سطح پر بنایا جاۓ تاکہ تمام رضاکارانہ سرگرمیاں ایک منظم انداز میں آگے بڑھ سکیں۔ ورنہ اصل مستحقین محروم رہ جاٸیں گے۔ یہ بات طے ہے کہ غیر سرکاری رضاکار تنظمیں یا گروپس ہر جگہ نہیں پہنچ سکتے صرف سرکاری مشینری ہی ہر جگہ پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس لۓ ضلعی انتظامیہ کے ماتحت ایک نیٹ ورک قاٸم کر کے تمام سرکاری و غیر سرکاری رضاکار گروپوں اور تنظیموں کو اس کا حصہ بنائیں۔ جس کے لۓ مندجہ ذیل لاٸحہ عمل بنایا جاسکتا ہے۔

١۔ ضلعی انتظامیہ سرکاری وغیر سرکاری رفاعی تنظیموں اور عوامی نماٸندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بناۓ۔ ضلعی سطح پر تمام راشن چاہے وہ سرکاری یا غیر سرکاری اداروں کی طرف سے ہو اس کمیٹی کی قاٸم کردہ جگہ میں روزانہ جمع کرادیا جاۓ۔

٢۔ تحصیل سطح پر بھی ایسی ہی کمیٹی بنایا جاۓ ۔مذکورہ ریلیف سامان کو ضلعی کمیٹی تحصیل سطح پر قاٸم کمیٹی کے حوالے کرے گی جہاں تحصیل سطح پر مقررہ جگہ پر وہ سامان جمع ہوگا۔

٣۔ تحصیل کمیٹی کی نگرانی میں ہر گاٶں سطح پر عوامی کمیٹی بناٸی جاۓ جس تک سامان تحصیل کمیٹی کے ذریعے پہنچ جاۓ گا۔

٤۔ گاٶں کی کمیٹی ان لوگوں کی روزانہ کی بنیاد پر نشاندہی کرے گی جن کو ریلیف سامان کی ضرورت ہے اور یہی کمیٹی وہ سامان روزانہ کی بنیاد پر ان گھرانوں کو پہنچا دے گی۔ بڑے گاٶں، ٹاون ایریاز اور شہر میں ایک سے زاٸد کمیٹیاں بھی بناٸی جاسکتی ہیں تاکہ بروقت ضرورتمندوں تک سامان پہنچایا جاسکے۔

٥۔ اس سارے عمل کو تحصیل اور ضلعی کمیٹی مانیٹر کرے گی۔ گاٶں، تحصیل اور ضلعی کمیٹی میں مختلف طبقوں کی نماٸندگی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

٦۔ ضلعی کمیٹی کے علاوہ امدادی راشن تحصیل اور گاٶں کی کمیٹاں بھی مخیر حضرات سے جمع کرکے تقسیم کر سکتی ہیں یا ضرورت سے ذاٸد سامان تحصیل کمیٹی کو بھیج سکتی ہیں جو دوسرے گاٶں کے ضرورت مندوں تک پہنچانے کا اہتمام کرسکتی ہے۔

نوٹ۔ اگر منظم نیٹ ورک قاٸم نہیں کیا گیا تو امدادی سامان، راشن اور اشیا ٕ خوردو نوش کی فراہمی میں افراتفری کا خدیشہ بھی موجود ہے۔ انتظامیہ کا اس کام کی سرپرستی کرنا اس لۓ بھی ضروری ہے کیونکہ ایسے کاموں میں بعض دفعہ ہنگامہ آراٸی بھی ہوسکتی ہے۔ مذکورہ کام میں ان افراد کی شمولیت کو ترجیح دی جاۓ جو پہلے ہی رضاکار گروپس کی شکل میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔


اسرارالدین اسرار کالم نگار، حقوق انسانی کے کارکن اور گلگت بلتستان میں ایچ ار سی پی کے انچارج ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں