رپورٹ: عنائیت ابدالی
گلگت: وفاقی سیڈ سرٹیفکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے گزشتہ دنوں پھنڈر میں آلو کے گوداموں پر چھاپہ مارا اور کاشت کے لئے لائے جانے والے آلو کے بیچ کو نا قابل کاشت اور غیر معیاری قرار دے کر محکمانہ کارروائی کا آغاز کیا۔
پیر کے روز اسلام آباد فیڈرل سیڈ سرٹیفائیڈ کے ڈائریکٹر جان محمد اور ٹیم نے اچانک پھنڈر میں کاشت ہونے والی بیچ کے گوداموں پر چھاپے مارا اور غیر معیاری بیچ کی مزید کاشت کاری کو روکنے کا حکم دیا. انھوں نے گودام کو تالا لگا کر بیو پاریوں کو کام سے روک دیا۔
میڈیا سے بات کر تے ہو ئے جان محمد نے کہا کہ اتنی زیادہ مقدار میں غیر معیاری بیچ کی کاشت غیر قانونی ہےاور محکمے کی ذمہ داری ہے کہ ان بیوپاریوں کے خلاف کاروائی کریں۔
انھوں نے کیا کہ "ہم اپنی قانونی ذمہ داری پوری کر نے آئے ہیں اور کسی بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور چاروں ڈیلرز اور ٹھیکہ داروں — مصطفی، ارشد، محمد حسین اور یوسف — کے خلاف چالان عدالت میں پیش کر یں گے۔
انسپیکشن ٹیم کے انسپکٹر عزیزالر حمن نے کہا کہ محکمہ اپنی ذمہ داری پوری کر رہا ہے اور ٹیم پوری ایمانداری سے اپنا فرض انجام دے رہی ہے. اب مزید کاروائی عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
دوسری جانب ٹھیکہ داروں نے الزام لگایا کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اوران کے لاکھوں روپے ڈوب جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کا گروپ پورے پاکستان میں اس بیچ کی کاشت کر رہے ہیں.
جس پر ڈائریکٹر نے کہا کہ اس غیر معیاری بیچ کی کاشت پر محکمے نے پنجاب اور سندھ میں چھاپے مارکر مال ضبط کر چکا ہے اور پھنڈر میں پہلی بار کاروائی کی گئی ہے اور آئندہ ایسی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
یاد رہے مذکورہ ٹھیکہ دار حضرات پچھلے سات سالوں سے یہ بیچ پھنڈر میں کاشت کر رہے تھے۔
یاد رہے پچھلے سال گوجال سب ڈویزن ہنزہ میں بھی اے کئ ار ایس پی اور ایفاد نے کسانوں کو جو بیج فراہم کیئے تھے وہ خراب نکلی اور پورا فصل کراب ہو گیا جس کی وجہ سے لوگوں کو کروڑوں روپے کا نبصان ہو گیا. لیکن دونوں اداروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی.