Baam-e-Jahan

دفاعی چیمپئن ٹیم چپورسن گلگت بلتستان گرلز فٹبال لیگ کی فاتح

گلگت بلتستان گرلز فٹبال لیگ

آٹھ دن جاری رہنے والے تیسری فٹبال ٹورنامینٹ میں ۸ ٹیموں نے حصہ لیا۔


رپورٹ: علی احمد

پسو (ہنزہ گوجال):  گلگت بلتستان گرلز فٹبال لیگ  یہاں منگل کے روز  اختتام پذیر ہوگیا ۔ شائقین جن میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی، نے کھلاڑیوں کو داد دی اور ان کے کھیل سے محظو ض ہوئے۔

فاتح ٹیم اپنی ٹرافی کے سات۔ فوٹو: علءی احمد

پسو کونز کے دامن میں چپورسن اور پسو کی ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا گیا جس میں دفاعی چیمپئن بابا غندی چپورسن نے دو گول کر کے چمپین شپ  ٹرافی اپنے نام کر لیا۔ نیزبان ٹیم پسو کوئی گول نہ کرسکے۔

ٹورنامینٹ ۳۰ ستمبر کو شروع ہواتھا اور ایک ہفتہ جاری رہنے والیٹورنامینٹ میں 8 ٹیموں نے حصہ لیا ۔

سیمی  فائنل شمشال اور چپورسن اور خیبر اور پسسو کے درمیان کھیلا گیا۔

 فورس کمانڈر گلگت بلتستان  میجر جنرل جواد احمد قاضی نے  نے ٹورنامینٹ کے منتظمین اور جیتنے والے کھلاڑیوں کو مبارک باد دی اور کہا کہ  مجھے ہنزہ گوجال کے جوانوں پر فخر ہے  کیونکہ وہ اس طرح کے سرگرمیوں سے پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

پاکستان خواتین فٹبال ٹیم کی کیپٹن ہاجرہ خان کا کہنا  تھا  کہ گلگت بلتستان کے لڑکیوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔انہوں نے یقین  دلایا کہ ان کی اکیڈیمی ایسے باصلاحیت لڑکیوں کو تربیت دینے میں  اپنا کردار ادا کریں گی۔

پسو کے سیاسی و سماجی کارکن  اور وخی زبان کے ترقی پسند شاعر علی قربان نے کہا کہ یہ ایک اہم دن ہے اور ہم دیگر اداروں سے بھی توقوع کرتے ہیں کہ وہ بھی خواتین کے لئے کھیلوں کے ساتھ ساتھ دستکاری اور دیگر شعبوں میں مواقع فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنے صلاحیتوں کو اجاگر کریں اور معاشرے  کو آگے لے جانے میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار  اداکریں ۔


کرشمہ نے اپنی بڑی بہن سمیرا عنائیت کے ساتھ مل کے ۲۰۱۸ میں  گلگت بلتستان گرلز فٹبال چیمئین شپ کا آغاز کیا تھا۔ جس میں آٹھ ٹیموں نے ھصہ لیا تھا۔ اگلے سال  میں ۱۸ ٹیموں  کے ۳۰۰ کے قریب لڑکیوں نے حصہ لیا تھا۔ ۲۰۲۰ میں کرونا وباٗ کی وجہ سے یہ ٹورنامینٹ منععقد نہیں کرا سکے۔

 کرشمہ کا کہنا تھا  کہ اس ٹورنامینٹ کا مقصد نوجوان لڑکیوں کے صلاحیتوں کو ابھارنا اور ان کے اندر اعتماد پیدا کرنا ہے تاکہ  وہ زندگی کے ہر شعبے میں آگے  آئیں ۔ اس حرح کے ٹورنامینٹ کے ذریعے باصلاحیت لڑکیوں کا انتخاب کرنا اور انہیں قومی سظح پر کھیلنے کے لئے تیار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم  لڑکیوں کے مستقبل سے پرامید ہیں۔ اس کھیل کے ذریعے وہ نہ صرف اپنے جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو بڑھا سکتے ہیں بلکہ اس کے ذریعے انہیں اعلی تعلیم کے حصول میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ ان نے کہا کہ اس ٹورنامینٹ میں حصہ لینے والے تین لڑکیوں کو یونیورسٹی سطح پر تعلیم کے لئے اسکالر شپ مل چکی ہیں۔

خیال رہے کرشمہ اور ان کی بہن سمیرا عنائت جن کا تعلق شمشال گوجال سے ہے، قومی سظح پر فٹبال کے مقابلوں میں  حصہ لیتی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی تمائندگی کی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے