زمین کا نوحہ
آرا مشین کا استرا لے کر زمین کو گنجا کرنے والی مخلوق کو سائبان کی تلاش ہے. برگد کے سائے تلے چارپائی پر بیٹھے گھڑے میں سے مٹی کا برتن بھر کر پینے والے سفید ریش کِشتِ پختہ کی گرم گرم دیواروں کے آس پاس سائے ڈھونڈ رہے ہیں. دھواں چھوڑتی گاڑیوں کا ہجوم لشکرِ غنیم کی طرح شہر پر چڑھ دوڑ رہا ہے. انسان مشینوں کو کام پر لگا کر بھول چکا ہے. جنگلات و باغات اور سبزہ گل کی جگہ پلازے اُگ رہے ہیں. مضافات تیزی سے شہر میں ڈھل رہے ہیں. نالے ایسے سوکھے ہیں کہ پنچھی کی چونچ ہری نہیں ہوتی۔
Read More