Baam-e-Jahan

چترال بالا میں دریا کے کٹاؤ سے سڑک کو نقصان، ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع

رپورٹ: فخر عالم
Chitral Floods

چترال بالا میں ایک اہم سڑک دریا میں طغیانی کے باعث بہی گئی ہے جس سے چترال پائین اور دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

Chitral flashfloods

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے شدید گرمی کے باعث دریائے چترال میں طغیانی سے ریشن کا ایک بڑا حصہ دریا برد ہوچکا ہے.اور زمین کی کٹاؤ اب بھی جاری ہے. جس کے باعث بہت سے گھروں، کھیتوں، باغات اور مویشی خانوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہیں.

مقامی لوگوں نے متعلقہ حکام اور سیاسی قائدین کو بارہا دریا میں طغیانی سے سڑک کی کٹاؤ کے خدشہ سے بارہا اگاہ کر چکے تھے، مگر اس مسئلے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ اور بروقت دریا کا رخ موڑنے کی کوشیش نہیں کیا گیا.
جمعہ کی رات دریا میں شدید طغیانی کے باعث یہ سڑک دریا کی نذر ہوگئی. صبح مسافروں کی ایک بڑی تعداد جب ریشن پہنچے تو سڑک منقطع ہو چکا تھا اسلئے انہیں واپس لوٹنا پڑا.
گزشتہ ہفتے این ایچ اے (نارتھ) کے ممبر مکیش کمار نے ریشن کا دورہ کرکے سیلاب اور دریا کی طغیانی سے متاثرہ سڑکوں کی مخدوش صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

2015 اور 2020 میں آنے والے شدید سیلابوں کے باعث ریشن میں کئی ایکڑ زرعی زمینیں، باغات اور قبرستان پہلے ہی سے دریا کی نذر ہوچکے تھے.

لوگوں نے عوامی نمائیندوں، ایم اپی اے اور ایم این سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

پینے کا پانی کی شدید قلت

ریشن میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ گھمبیر صورتحال شکل اختیار کر چکا ہے۔ ریشن گزشتہ چند سالوں سے موسمی تبدیلی کے زیرِ اثر شدید سیلاب کی زد میں رہا ہے جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو آبپاشی اور پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

Chitral flashfloods

گزشتہ سال آنے والے سیلاب کی وجہ سے پانی کی نہریں اور پائپ لائنز متاثر ہونے کے بعد پینے کے صاف پانی حاصل کرنے میں علاقہ مکینوں کو دشواری کا سامنا ہے۔ سیلاب کی نذر ہونے والے پائپ لائنز کی بحالی کا کام اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

ریشن کے رہائشیوں کے مطابق صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں اور ضعیف العمر لوگوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں جن کے سدِ باب کیلئے فوری طور پر پینے کے صاف پانی کی دستیابی کے انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔

چند سال قبل آنے والے سیلاب نے ریشن پاؤر اسٹیشن کو بہا کر لے گیا تھا جس کے بعد بالائی چترال میں بجلی کی ترسیل کا نظام مکلم طور پر متاثر ہوا۔ پاور اسٹیشن کی بحالی کا کام اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں