کھوار زبان اور کھو  شناخت! حقائق اور مفروضے

تحریر: کریم اللہ کھوار زبان چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر اور سوات کے علاقہ کلام میں بولی جاتی ہے۔ چترال کی سب سے بڑی زبان ہونے کے...

300

کامریڈ سخی عجیب آدمی ہے

رضوان قلندر

یقین کیجئے عجیب آدمی ہے کامریڈ سخی۔ نوجوان ہے تعلیم یافتہ ہے اور اچھے گھرانے کا معلوم ہوتا ہے – خنجراب سے لیکر علی آباد بلکہ گلگت اور بلتستان کے دور دراز کے گاؤں دیہاتوں میں دوستیاں ہیں جناب کی- ڈرائی پورٹ کا مسئلہ ہو یا گوجال کے دور دراز علاقوں کے لنک روڈز کا ایشو ہو یا اسیران کا یا انٹرنیٹ کیلئے آواز اٹھانی ہو یا جھیل متاثرین کے معاوضوں کی بندش کا مسئلہ ہو موٹر سائیکل لے کے پہنچ جاتا ہے- کوئی کامریڈ کہ کے بلائے تو دل و جان نچھاور کر لیتا ہے۔ بلاوجہ لیڈری کا بھوت سوار جناب پہ۔ الیکشن میں حصہّ لینے نکلا ہے لیکن پلے کچھ نہیں جو الیکشن کیلئے درکار ہوتا ہے – نہ پیسہ ہے نہ کاروبار ہے نہ کسی روایتی طاقتور کنبے سے تعلق ہےنہ نوکری اور افسری کا تجربہ ہے اور نہ دینی و دنیوی لین دین میں مہارت-


پلے کچھ ہے تو جوش ہے جنون ہے پاگل پن ہے اور کچھ کر گزرنے کی چاہ ہے- لال جھنڈوں کے ایک جھنڈ میں بیٹھا اچھے مستقبل کے نہ صرف خواب دیکھتا ہے بلکہ اپنے ساتھیوں کو بھی اس حد تک راغب کر چکا ہے ہے کہ اب گاؤں گاؤں قریہ قریہ ‘جدوجہد تیز ہو ” کے نعرے لگاتے ہوئے یہ نوجوان کامریڈ سخی کو لے کے جارہے ہیں- اور جہاں جہاں جاتا ہے بچے بزرگوں مرد اور خواتین ایک ہجوم کی شکل میں آتے ہیں اور اسے سنتے ہیں- دوسرے نمائیندوں کے برعکس یہ شخص نہ تو اپنی پنجاب سندھ یا وفاق سے تعلقات کے بنا پہ بلند و بانگ دعوے کرتا ہے کہ راتوں رات فلاں پل سڑک یا ہسپتل سکول یا ٹریننگ سنٹر بنوانا میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے-

وہ ایک غریب پارٹی اور غریب عوام کا نمائندہ ہے – وہ محض اپنے لوگوں کو آئینہ دکھاتا ہے کہ دیکھو ان وعدوں پہ اعتبار کرکے آج ہم کہاں کھڑے ہیں- وقت آگیا ہے کہ کوئی حقیقی معنوں میں تم میں سے ایوان اقتدار تک پہنچے اور تمہارے حقیقی مسائل کو اپنی امانت سمجھ کر حکام بالا تک پہنچائے- تمہارے بے گناہ بیٹوں کی آزادی کیلئے آواز اٹھائے – تمھاری وسائل پر تمہارا کھویا ہوا حق دلائے اور سب سے اہم بات یہ کہ ریاست کو اسکی زمہ داریوں کا احساس دلائے-

https://fb.watch/1FgMG4kPim/

مائیں پیار کرتی ہیں دعائیں دیتی ہیں اور بزرگ کاندھے تھپتھپاتے ہیں اور نوجوان جزبات سے پھولے نہیں سماتے ہیں ۔ خیر جیت اور ہار سے بھی اس مرد قلندر کو غرض نہیں ہے بس اسکا کام آگاہی پھیلانا ہے خاص کر نوجوانوں میں اور کیا معلوم عشروں کے سوئے ہوئے لوگوں میں سے کچھ جاگ بھی جائیں اور کامریڈ سخی جیت بھی جائے-

کہانی اب محض چند دن کی ہے دیکھتے ہیں کیا رنگ لاتا ہے کامریڈ اور اسکے ساتھیوں کا یہ دیوانہ پن ! جیت جائے تو امتحان کامریڈ کا ہے اور ہار جائے تو قوم کا اور خاص کر اس نوجوان نسل کا جو سب کچھ جاننے بھوجنے کے باوجود بھی پروگرام اور پروجیکٹس کی سیاست پہ یقین رکھتے ہونگے – آسف سخی کامریڈ کے سامنے زندگی پڑی ہے وہ کم و بیش دس الیکشن اور لڑسکتا ہے اور ان کا جذبہ دیکھ کے لگتا ہے کہ لڑے گا جب تک قوم جاگ نہیں جاتی-

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں