365

نانگا پربت پارک: استور کےعمائدین کا سکریٹری جنگلات کے وضاحتی بیان پر تشویش

بام جہان رپورٹ

استور:گرینڈ جرگہ استور کے رہنماؤں نے سکریٹری جنگلات و جنگلی حیات کے نوتشکیل شدہ نیشنل پارک کے حوالے سے دئے گئے وضاحتی بیان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے استور کے عوام کے تحٍفظات کو دور کرنے کی بجائے تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے.

سیکریٹری جنگلات کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جرگہ کے رہنماؤں مولانا عبدالسمیع، عباس موسوی، وزیر نعمان، قاسم شہزاد آیڈوکیٹ،انجنئیر شجاعت علی، عبدالرحٰمن ثاقب، غلام محمد ایڈووکیٹ، محمد عالم شاہ، مسلم شاہ، شبیر حسین ودیگر ارکان نے کہا ہے کہ اس وضاحت کے بعد ضلع استور کے عوام جو نیشنل پارکس کے مجوزہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ان کے تحفظات اور تشویش میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری کے وضاحت نامے میں وائلڈ لائف پریزرویشن ایکٹ 1975 کو بطور حوالہ پیش کیا گیا ہے، جبکہ گلگت بلتستان وائلڈ لائف ایکٹ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے. انہوں نے سوال کیا کہ ایک ایساقانون جس کا ابھی تک وجود ہی نہیں تو نوٹیفکیشن میں وائلڈ لائف ایکٹ 1975 کا حوالہ کیوں دیا گیا ہے؟

استور کے عمائدین کا کہنا ہے کہ ننگا پربت نیشنل پارک ضلع دیامر اور ضلع استور کے علاقوں پر مشتمل ہے. سیکریٹری جنگلات مجوزہ پارک میں دو الگ الگ قوانین کے ذریعے عوام کو ہانکنے کی کوشیش کر رہے ہیں.

جرگہ کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ سیکریٹری کے وضاحت نامہ کے پہلے نکتے میں 1952 کے معاہدے کے تحت دیامر کے عوام کو ملکیتی حقوق من و عن حاصل رہیں گے، جبکہ ضلع استور کے عوام کو ان حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

ٹرافی ہنٹنگ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی کا 80فیصد حصہ متعلقہ علاقے کے عوام کو پہلے سے ملتا رہا ہے۔ جبکہ نیشنل پارک کی مد میں حاصل ہونے والی کسی بھی آمدنی 21سال پہلے بننے والے دیوسائی نیشنل پارک سے متصل علاقوں کے باسیوں کو نہیں مل رہا ہے.

جرگہ کے نمائیندوں نے کہا کہ یہ وضاحت بھی نیشنل پارک سے متعلق نوٹیفکیشنز کی طرح مبہم اور عوامی ملکیتی حقوق کے تحفظ کی کسی طور پر ضمانت نہیں دیتا۔

لہذا استور کے عوام سے نوٹفکیشن کے اجراء کے بعد مشاورت کی حکومتی یقین دہانی گمراہی پھیلانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
استور کے علاقوں پر مشتمل نیشنل پارک کے نوٹیفکیشن کے بعد کمیونٹی سے مشاورت کرنے کی وضاحت کرنا متعلقہ محکمے کی نااہلی کے علاوہ عوامی ملکیتی حقوق کو منظم تکنیکی انداز میں غصب کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔

ان عمائیدین نے کہا کہ عوام کا مطالبہ ہے کہ پہلے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا جائے۔ اس کے بعد عوامی ملکیتی حقوق کو موثر انداز میں ایک معاہدہ کے زریعے یقینی بنا کر کنزرویشن کی اجازت دی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں