اظہر علی
فروری 14کے روز شاہراہِ قراقرم خیبر گوجال کے مقام پر ایک مقامی ریٹائر فوجی ڈرائیور کی کار ٹیکسی اور ایس سی او کی ڈاکسن گاڑیوں کے بیچ حادثہ پیش آیا۔ دونوں نے اپنے ٹائرز پر چین نہیں لگائے تھے اس وجہ سے برف پر پھسلن کے باعث گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں جس کے باعث ٹیکسی کو زیادہ نقصان پہنچا اور ڈاکسن گاڑی کو بھی تھوڑا نقصان پہنچا۔ بعد ازاں ایس سی او کے اہل کاروں نے ریٹائر فوجی کی گاڑی اپنے قبضے میں لے لیا اور ڈائیور کو کہا گیا کہ جب تک پوری انکوائری نہیں ہوتی تب تک آپ کو گاڑی نہیں دی جائے گی جس کے بعد ٹیکسی ڈرائیور نے ایس سی او کے اعلیٰ حکام کو بتایا کہ میرے پاس پیسے دینے کی استطاعت نہیں اس لیے مجھے میری گاڑی دے دی جائے۔ مذکورہ ادارے کے اعلیٰ حکام نے ٹیکسی ڈرائیور کو کہا کہ وہ ان کی گاڑی کے نئے ٹائرز دینے پڑیں گے جن کی قیمت بیس ہزار روپے ہے۔ جبکہ حادثات کے قانون کے مطابق دونوں گاڑیوں کے مالک خود ہی اپنی گاڑیاں ٹھیک کریں گے دوسرے سے پیسے مانگے کے مجاز نہیں ہوں گے لیکن ایس سی او والوں نے ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی کو قبضے میں لے لیا ہے اور ڈرائیور کو دینے کو تیار نہیں۔ میکینک کے مطابق ایس سی او والوں کا گاڑی 30 ہزار روپے میں ٹھیک ہو جائے گی لیکن مقامی ڈرائیور کی ٹیکسی 75 ہزار میں ٹھیک ہو جانے کا تخمینہ لگایا ہے۔ یہاں ظلم یہ ہورہا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور کا زیادہ نقصان ہوا ہے پھر بھی ایس سی او کے اہل کار الٹا اس سے پیسہ دینے کا کہہ رہے ہیں۔ ایس سی او اتنا بڑا ادارہ ہے اس کو چاہیے کہ ریٹائرڈ فوجی ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی بھی ٹھیک کریں لیکن یہاں تو الٹا غریب سے نوالہ بھی چھینے کی کوشش ہورہی ہے۔ ہم ایس سی او کے کمانڈر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلفور ریٹائر فوجی کو ان کی گاڑی واپس کردیں۔ اور جو اہل کار اس بیچارے غریب ڈرائیور کو اس طرح خوار کررہے ہیں ان سے جواب طلب کریں۔