Baam-e-Jahan

گلگت۔بلتستان میں خود فراموشی: مذہبی خوف صورتی (حصہ ہشتم)

عزیز علی داد

گلگت۔بلتستان میں خود فراموشی: مذہبی خوف صورتی (حصہ ہشتم)



گلگت،بلتستان میں خود فراموشی: مذہبی خوف صورتی

گلگت بلتستان میں خود فراموشی (حصہ اول)

۔ گلگت بلتستان میں خود فراموشی (حصہ دویٔم)

گلگت بلتستان میں خود فراموشی (حصہ سویمٔ)

گلگت بلتستان میں خود فراموشی: سماجی ساخت اورنفسیات (حصہ چہارم)

گلگت بلتستان میں خود فراموشی: تاریخ کا قتل (حصہ پنجم)

گلگت۔بلتستان میں خود فراموشی: عمرانی معاہدے کی تشکیل قدیم (حصہ ششم)

گلگت بلتستان میں خود فراموشی:  بھیانک  خوبصورتی (حصہ ہفتم)



نوآبادیاتی طاقت کا نقش اولین

شہد کی مکھی

 گلگت بلتستان میں حیوانی ،معاہدہ



عزیزعلی داد

 ایک سماجی مفکر ہیں۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس اور پولیٹکل سائنس سے سماجی سائنس کے فلسفے میں ماسٹرز کی ڈگری لی ہے۔ وہ  ‘دی نیوز’، ‘فرائڈے ٹائمز’،  ‘ہم سب’،’ ہائی ایشیاء ہیرالڈ ‘اور ‘بام جہاں ‘میں  سماجی و فکری  موضوعات پر کالم لکھتے ہیں۔ انہوں نے فلسفہ، ثقافت، سیاست، اور ادب کے موضوعات پر بے شمار مضامین اور تحقیقی مقالے ملکی اور بین الاقوامی جریدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ ؑعزیز جرمنی کے شہر برلن کے ماڈرن اوریئنٹل انسٹی ٹیوٹ میں کراس روڈ ایشیاء اور جاپان میں ایشیاء لیڈرشپ پروگرام کےریسرچ فیلو رہے ہیں۔

Aziz-Ali-Dad

One thought on “گلگت۔بلتستان میں خود فراموشی: مذہبی خوف صورتی (حصہ ہشتم)

  • کامریڈ بہت زبردست تحقیق ھے لیکن سماج کو مردہ گھوڑابنانے میں بنیادی کردار ریاست کا ھے کیونکہ ابتدائی سماج میں مزھب تہزیب کا حصہ تھا جب ریاست کا ادارہ وجود پزیر ھوا طبقاتی لڑائی شروع ہوگئی تو مذہب حکمران طبقہ کے ھاتھوں استحصال کا آلہ بنا اب ریاست کا کردار اگر عوامی مفادات کا تابع ھو گیا تو مذہب کا رول بھی تبدیل ھو سکتا ھے اس لئے ایک عوامی جمہوری جدوجھد کی ضرورت ہے

    Reply

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے