123

عبوری آئینی صوبہ

ساجد حسین ساجد


چائنیز سرمایہ کاری کو دیرپا سکیورٹی فراہم کرنے اور پاکستان کی ایلیٹ کلاس کو بغیر کسی مشکل کے گلگت بلتستان میں گھسنے اور سرمایہ بنانے ، قدرتی وسائل کو لوٹنے کے قانونی جواز کو عبوری آئینی صوبہ کا نام دیا جارہا ہے جس کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرسکتے۔

آنے والے وقتوں میں کسی بھی دن اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی کی طاقتور تحریک ابھر سکتی ہے اور پاکستانی اشرافیہ کی سرمایہ کاری ڈوب سکتی ہے جس کے لئے فراڈ کا ایک نیا باب کھولا جا رہا ہے۔

عبوری صوبہ کا ڈرامہ بلکل 2009 کے سیلف گورننس آرڈیننس جیسا ہے جس کو خود عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا ۔

عبوری صوبے کے مجوزہ ڈرافٹ میں آبادی کے تناسب سے سیٹوں کی تقسیم کےفارمولے میں گلگت بلتستان کا اسلام آباد سے موازنہ کیا گیا ہے لیکن اسلام آباد اور جی بی کو سہولیات اور مراعات کے فارمولے میں بھی موازنہ کیا جانا چاہئیے تا کہ یہ واضح ہو سکے کہ 7 دہائیوں کی محرومیوں کا ازالہ نیشنل اسمبلی میں تالیاں بجانے کے لئے 3 سیٹ دے دینے سے نہیں ہو سکے گا ۔

پی ٹی آئی کی حکومت کا یہ مس ایڈوینچر مستقبل میں اس خطے کے عوام کے لئے بہت بھاری پڑے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں