وقار احمد
ڈاکٹر صاحب بھی گئے….
آج سے 20 برس ادھر شاید کوئی یقین نہ کرے کہ کبھی یہ چراغ حسن حسرت.. فیض و راشد.. حمید اختر.. احمد بشیر.. سبط حسن.. عاصمہ جہانگیر.. آئی اے رحمان.. عارفہ سیدہ.. طاہرہ عبداللہ جیسے "باغیوں اور غداروں” کا ملک تھا.. فکر پنپتی ہے راہ نکالتی ہے.. آہستہ ہی سہی لیکن عقلی رویوں کو فروغ ملنا شروع ہو جاتا ہے.. بدقسمتی کہ ہمارا سفر زوال کا ہے.. معکوس ہے.. سیاست معروضی چیز نہیں بلکہ اس کو سمجھنے کےلیے اچھا مطالعہ.. ماضی کے خاکوں اور علت و معلول کی زنجیر سے پیشگوئی کی صلاحیت سائنسی طرز فکر کی محتاج ہے.. بہتر سیاسی شعور ہی حقوق انسانی کےلیے فرصت و گنجائش رکھتا ہے.. فن و ثقافت اور تجسس وجودی جس ملک میں اجنبی ہو جائیں تو باقی اندھیرا بچتا ہے.