نیوز ڈیسک
عوامی ورکرز پارٹی نے لاہور میں اپنے دو روزہ تیسری کانگریس میں نئی قیادت کا انتخاب کیا۔ پارٹی نے یوسف مستی خان کو اگلے دو سال کے لیے صدر اور بخشل تھلہو کو جنرل سیکٹری منتخب کیا۔ ان کے علاوہ اختر حسین ایڈووکیٹ کو سينيئر نائب صدر، شہاب خٹک اور عبدالله سافی کو نائب صدور،عاصم سجاد کو ڈپٹی سکريٹری، جاوید اختر کو سیکریٹری تنظیمی امور، فرزانہ باری کو ویمن سیکریٹری، حمزہ ورک کو سیکریٹری تعلیم و تربیت، کفایت اللہ کو کسان سکریٹری، دلاور عباس کو لیبر سیکریٹری، عثمان گجر کو سیکریٹری امور نوجوان و طلبہ، فرمان علی کو سیکریٹری اطلاعات و نشر و اشاعت، زاہد پرویز کو سیکریٹری مالیاتی امور اور عصمت شاہ جہاں کو سیکریٹری کلچر منتخب کیا۔ پارٹی نے اس کے علاوہ پارٹی کے 53 رکنی فیڈرل کمیٹی، جو کہ پارٹی کا اعلی ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے، کا بھی انتخاب کیا ۔
کانگریس میں 500 سے زائد مندوبین کے علاوہ بڑی تعداد میں مبصرین نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ پارٹی کی دوست تنظیمیں بشمول پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن، پاکستان کسان کمیٹی کے علاوہ بائیں بازو اور سوشلسٹ اور کمیونسٹ پارٹیوں نے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ ان رہنماوں میں مزدور کسان پارٹی کےدونوں حصوں کے صدور افضل خاموش اور تیمور رحمان، عوامی جمہوری پارٹی کے لال دینو، اور کمیونسٹ پارٹی کے داکٹر خالد نے اپنی تقریروں میں عوامی ورکرز پارٹی کو کامیات کانگریس پر مبارکباد دی اور یکجہتی کا اظہار کیا، اور بائیں بازو کے اتحادپر زور دیا۔ ان رہمنماوں نے ملک میں جاگیرداری، سرمایہ داری ، پدرشاہی اور مزہبی جنونیت کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر زور دیا۔اور اس خطے اور دیگر علاقوں میں سامراجی جنگوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ اس سے قبل پارٹی کے بانی صدر عابد حسن منٹو نے کانگریس کے پہلے دن اپنے خطاب میں پارٹی کی بڑھوتری اور کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ نئی قیادت تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کا صحیح ادراک کرتے ہوئے سماجی تبدیلی کے لئے جدوجہد کو تیز کریں گے۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان نے اپنے خطاب میں پارٹی کے مندوبین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اانہیں دوبارہ صدر منتخب کیا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نئے حالات اور مشکلات کے دور میں پارٹی کو پھیلانے اور پارٹی کے نظریے اور پروگرام کو محنت کشوں، محنت کار عوام اور محکوم قومیتوں تک پہنچانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ پارٹی موجودہ فرسودہ نظام اور سامراجی غلبہ کے خاتمے کے لیے دیگر ہم خیال، بائیں بازو اور ترقی پسند قووتوں کے ساتھ مل کر ایک متبادل سوشلسٹ معاشرے کی تشکیل کے لیے بھرپور جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے ملک میں پسے ہوے طبقات، ، عورتوں ، اقلیتوں، اور محکوم قوموں بلخصوص بلوچ، پختون، سرائیکی، سندھی اور گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ روا رکھے گئے ریاستی جبر اور تشدد اور ان کے وسائل پر سرمایہ دارانہ اور اداروں کی قبضہ گیری پر شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ ان مظالم کو فی الفور بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک 74 سالوں سے نو آبادیاتی غلام بیوروکریسی اور عالمی مالیاتی اداروں کے کنٹرول میں ہے اور ہم اسی غلامی سے نجات کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔
پارٹی کے نو منتخب جنرل سیکریٹری بخشل تھلہو نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی اور دیگر بائیں بازو اور ترقی پسند تنظیموں اور تحریکوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ سوشلزم کی تحریک ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرتے ہے، جن میں بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ، ماحولیات، قومی سوال، سنفی نابرابری کے سوالات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ دیگر ترقی پسند قووتوں کے ساتھ ملکر ایک متبادل سوشلسٹ حل پیش کریں گے اور اس کے حصول کے لیے جدوجہد کریں گے۔
کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے بانی صدر عابد حسن منٹو، نومنتخب سینیئر نائب صدر اختر حسین نے قومی اکائیوں کے حقوق کو غصب کرنے اور اٹھارویں ترمیم کو لپیٹنے کی سازشوں کی کوششوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتسان اور آزاد کشمیر کو عوامی ورکرز پارٹی دو متنازعہ خطے سمجھتی ہے ،لہذا ان دونوں خطوں میں وہاں کی عوام کی خواہشات کے مطابق ان کو مکمل طور پر داخلی خودمختاری دی جائے تاکہ وہ اپنے اندرونی معاملات کو خود چلا سکیں۔ ملک کے موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے ملک میں جو ہہجانی کیفیت پیدا کی گئی ہے اس کا تعلق عوام اور محنت کشوں کے مسائل سے نہیں ہے بلکہ اشرافیہ طبقے کے مختلف دھڑوں کے درمیان اقتدار کا جھگڑا ہے۔
کانگریس سے پارٹی کے بلوچستان کے صدر یوسف کاکڑ، پختونخوا کے صدر حیدر زمان، پنجاب کے صدر عمار رشید، گلگت بلتستان کے صدر بابا جان، سرائکی وسیب کے صدر فرحت عباس، سندھ کے نائب صدر ضیا بھٹی ،جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے چیرمین نثار شاہ اور برظانیہ پارٹی کے رہنماوں ڈاکٹر توہید اور محمد یونس نے بھی خطاب کیا۔ ان کے علاوہ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی طوبہ سید ، پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جے کمار اور پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کی نصرت بشیر نے بھی خطاب کیا۔
اوپن اجلاس میں ثقافتی پروگرام، انقلابی ترانے، اور تھیٹر بھی پیش کیا گیا اور آخر میں شرکاء نے کانگریس کے مقام سے لاہور پریس کلب تک ایک ریلی نکالی۔