ویب ڈیسک
پی ٹی آئی حکومت میں چترال کے پڑھے لکھے نوجوانوں کے ساتھ سرکاری ملازمتوں میں زیادتیوں کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے، چاہے ڈسٹرکٹ اٹرنی اپر چترال ہو، محکمہ پولیس ہو، فشیریز ہو یا کوئی اور محکمہ۔ چترال کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملازمتوں میں ان کے حقوق سے محروم کرکے باہر سے بندوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین خبر یہ سامنے آئی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر کمیشن میں چترال کے سوشل کیس ورکر کی پوزیشن پر باجوڑ سے تعلق رکھنے والے بندے کی تعیناتی ہوئی ہے ۔
انواز نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق زون ون باجوڑ سے تعلق رکھنے والے کفایت اللہ ولد وزیر خان کو زون تھری میں واقع چترال کے سوشل کیس ورکر کے طور پر تعینات کرکے انہیں چترال بھیجا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چترال سے تعلق رکھنے والے کئی ایک امیدواروں کے نمبر ان سے زیادہ ہونے کے باوجود انہیں یا تو انٹرویو کے لئے شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا یا پھر انٹرویو کے بعد انہیں مسترد کرکے کسی دوسرے زون کے بندے کو اس پوزیشن پر تعینات کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبے کے دیگر اضلاع میں اسی ہی ضلع سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی تعیناتی عمل میں آئی ہے مگر صرف چترال کے لئے زون ون کے بندے کو تعینات کیا گیا ہے۔ یہ بھی خبر موصول ہوئی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر کے ٹسٹ کے بعد کئی ایک امیدوار انٹرویو کےلئے شارٹ لسٹ بھی نہیں ہوئے تھے مگر ان کو اوپن میرٹ میں جاب مل چکےہیں جن میں ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی شامل ہے جو انٹرویو کے لئے شارٹ نہ ہونے کے باوجود صوابی میں ان کی تعیناتی ہوئی ہے۔