ویب ڈیسک، بشکریہ جیو نیوز
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ دفاعی بجٹ پارلیمنٹ کے زیر غور نہیں آتا، دفاعی بجٹ کی حساسیت کو جانتے ہوئے تجویز دیتا ہوں کہ دفاعی بجٹ کو پارلیمان میں لانے کا بتدریج طریقہ کار یہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع ہے وہ دفاعی بجٹ کو دیکھے۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی پہلے ریونیو اخراجات کو دیکھے جن میں تیل اور دیگر چیزیں شامل ہیں، جیسے ہی اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے تو ‘کیپیٹل ایکسپنڈیچر’ (سرمایہ جاتی اخراجات) کو بھی دیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ایوانوں میں پارلیمانی کمیٹی برائے انٹیلجنس قائم کی جائے تاکہ وہ پارلیمانی نگرانی میں آئے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مالی اور معاشی خودمختاری بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے ہاتھوں بیچ دی گئی ہے، یہ افسوس کا مقام ہے کہ اب طویل عرصے سے پاکستان کا بجٹ پاکستان میں نہیں بنتا، بجٹ کے حرف ائی ایم ایف طے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں آئی ایم ایف کے معاہدے میں جو شرائط مانی گئیں اس میں پیٹرول، بجلی، گیس کی قیمت اور اداروں کی نجکاری شامل تھی، اس کے بعد آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہوتی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت دنوں سے بات چل رہی ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ ریلیف سے رضا مند نہیں، اگر وہ بضد ہیں تو ہم انہیں بتائیں گے کہ ہم ایسا بجٹ منظور کریں گے جو پیش ہوا تھا، ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر دوبارہ نئی شرائط پر مذاکرات کیے جائیں اور 2018 سے آئی ایم ایف معاہدے پارلیمنٹ میں پیش کیے جائیں۔