140

انسان عظیم ہے خدایا!

احسان شہابی


تانگ جھانک انسانی فطرت میں شامل ہے، پڑوسی کا گھر ہو یا کائناتی جہتیں انسان نے "کچھ نیا” دیکھنے کے لیے کسی کو نہیں بخشا…….. ناسا اپنے دیگر معاون اداروں کے ساتھ مل کر دس ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر تیس سال کی طویل محنت اور عرق ریزی کے بعد جیمز ویب نامی خلائی دوبین تیار کی ہے جوان دنوں خلا سے کائنات کی گہری ترین تصاویر بھیجی ہے. کہتے ہیں کہ یہ اس صدی کا سب بڑا سائنسی پراجیکٹ ہے. ویسے تو اس دوربین سے کائناتی علم و آگاہی کے نئے در وا ہوں گے تاہم اس کے سامنے بنیادی اور اساسی سوالات وہی دو ہیں جو ہزاروں سالوں سے انسانی تجسس کو ابھارتے چلے آ رہے ہیں یعنی یہ کائنات کیسے وجود میں آئی؟ اور دوسرا سوال یہ کہ کیا ہم یعنی اہلِ زمین اس کائنات میں اکیلے ہیں یا ہماری جیسی، ہم سے ملتی جلتی یا ہم سے ذہین تر کوئی مخلوق اس کائنات میں موجود ہے؟ سائنسدان پُر امید ہیں کہ جیمز ویب ان رزاوں سے کسی حد تک پردہ اٹھانے میں کامیاب ہوگی. یوں انسان اپنے اردگرد کی کائنات سے زیادہ مانوس اور باخبر ہوگا. پچھلی صدی کی آخری دہائی میں ہبل نامی دوربین کو خلا میں بھیجا گیا تھا. جو کہ آج تک کامیابی کے ساتھ کام کر رہی ہے . ہبل سے پہلے انسان کو یہ علم نہیں تھا کہ کائنات کی عمر کیا ہے. جیمز ویب ہبل سے کئی گنا زیادہ طاقت ور اور جدید ہے. جو کائنات کی گہرائیوں میں جھانک کر، زمان و مکان کے تارو پود کو کھنگالنے اور شبیہہ کشی کے ذریعے انسان کو خبر پہنچاتی رہے گی اقبال نے کہا تھا.
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آرہی ہیں دمادم صدائے کُن فیکون

اللہ خلّاق یعنی سب سے بڑا تخلیق کار ہے….. مادے کو پیدا فرمایا، کائنات کو وجود بخشا………. پھر ایک اور شاہکار انسان کو خلق کیا……اور اسے تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال کیا کیوں انسان سے اس کائنات میں تصرف کا کام لینا تھا….. کہتے ہیں کہ

man is the co-worker of God

….. انسان زمین پر اللہ کا خلیفہ ہے یا پھر اقبال نے کہا ہے "ہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ” …….
وہی لوگ اللہ کے عظیم بندے ہیں جو اس کی دی ہوئی عقل اور خرد کے ذریعے اس لامحدود کائنات میں مثبت تصرف کرتے ہیں. وہ اپنی جستجو کے ذریعے اللہ کی قدرت اس کی یکتائی، اس کی عظمت اور بڑائی کو عیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ساتھ مخلوق کے فائدے کے لیے نت نئی ایجادات اور دریافتیں کرتے ہیں. وہ جو ریت سے آئینہ اور آئینے سے دوربین بناتے ہیں….. وہ جو جڑی بوٹیوں سے دوا اور زہر سے اکسیر کشید کرتے ہیں. وہ جو صحرا میں گلستان اور بیاباں میں بوستان تخلیق کرتے ہیں…… وہ جو رات کی تاریکیوں کو رفع کرنے کے لیے روشنی کا جواز تلاشتے ہیں…. وہی لوگ حقیقت میں خالق کے کو ورکر ہیں. اقبال نے کس خوبصورتی سے اس حقیقت کو بیان کیا ہے.

تو شب آفریدی چراغ آفریدم
سفال آفریدی ایاغ آفریدم
بیابان و کہسار و راغ آفریدی
خیابان و گلزار و باغ آفریدم
من آنم کہ از سنگ آئینہ سازم
من آنم کہ از زہر نوشینہ سازم

ایک ہم ہیں بھنگ کاشت کرنے والے، زیتون سے خیالی انقلاب لانے والے! اور ایک ہمارا خلائی ادارہ ہے…. سپارکو….. پتہ نہیں سپارکو کے ملازمین کے روز و شب کیسے گزرتے ہیں… شاید یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ کر یا پھر احمد فراز کی نشانی شبلی فراز کے گرد حلقہ کیے…..

حلقہ کیے بیٹھے رہو اس شمع کو یارو!
کچھ روشنی باقی ہے ہر چند کہ کم ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں