182

تریچ میر


رپورٹ: کریم اللہ


ترچ میر کوہ ہندوکش کے پہاڑی سلسلے کی سب سے اونچی چوٹی ہے جو کہ سطح سمندر سے 7708 میٹر / 25,289 فٹ بلندی پر واقع ہے۔

یہ چوٹی چترال میں واقع ہے ۔ اور  اسے سب سے پہلے 1950ء میں ناروے کے مہم جوؤں نے سر کیا تھا ۔

تریچ میر نہ صرف اپنی اونچائی کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ اس بلند ترین اور خوبصورت چوٹی نے چترال کے ادب و ثقافت اور لوک روایات و قصہ کہانیوں پر بھی گہرے نقوش چھوڑے ہیں اسے پریوں کا مسکن بھی کہا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کھوار زبان کے شعرا نے اس چوٹی کو بطور اصطلاح اپنے اشعار میں بکثریت استعمال کرتے آئے ہیں۔

برطانوی سامراجیت کےزمانے میں جب انگریز مہم جو چترال آئے تو انہوں نے بھی اس کی محسور کن خوبصورتی کو دیکھ کر دھنگ رہ گئے تھے اور ان کی چترالیوں کے ثقافت و ادب اور روزمرہ کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کو اپنی تحریروں میں جگہ دی ہے۔

 حال ہی میں چترال سے تعلق رکھنے والے ٹور اپریٹر سید حریر شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ نائن ایلون کے بعد حکومت پاکستان نے سرکاری سطح پر اس چوٹی میں مہم جوئی  پر پابندی عاید کر دی ہے۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ پابندی بدستور برقرار  ہے جس کی وجہ سے چترال میں مہم جوئی کی سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس محسور کن اور دنیا بھر میں مشہور ترین چوٹی تریچ میر میں کوہ پیمائی اور مہم جوئی پر عائد پابندی کو اٹھائی جائے اور بین الاقوامی کوہ پیماؤں کو بلا کر یہاں مہم جوئی کروانی چاہئے تاکہ مہم جوئی کی سیاحت کو فروع مل سکیں اور علاقے کا ایک مثبت چہرہ اجاگر ہو سکیں۔

سید آباد لوئر چترال
سید آباد لوئر چترال
سید آباد لوئر چترال

یہ تصاویر تریچ میر کی ہے جو کہ سید آباد لوئر چترال سے کھینچی گئی ہے۔

فوٹو گرافر کا نام سید اعجاز حسین جان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں