سوئی ٹو کشمور روڈ پر آج پھر ایک ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور کو ڈاکو اپنے ساتھ لے گئے۔ پچھلے ایک سال کے دوران دو سو سے زائد ڈکیتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر کئی لوگوں کو قتل بھی کر دیا گیا ہے۔ پچھلے سال گاڑی نہ روکنے پر ڈکیتوں نے فائرنگ کی جس میں بلال نامی ایک معصوم بچے کی جان چلی گئی۔ اکثر اس سڑک پر سفر کرنے والے بگٹی قبیلے کے افراد یا پھر تاجر برادری کے لوگ ہوتے ہیں۔

بلوچستان کی حدود کچی کینال کے ساتھ ختم ہوتی ہیں۔ اس کے بعد پنجاب کا علاقہ دولی شروع ہوتا ہے، جو چند کلومیٹر پر مشتمل ہے، جبکہ ساتھ ہی سندھ کا ضلع کشمور واقع ہے۔ پنجاب کے حدود میں سیکورٹی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس سے بڑھ کر لوگوں کو واقعات کے بعد رپورٹ درج کروانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ پنجاب اور سندھ پولیس کارروائی نہیں کرتی، اور یہ واقعات بلوچستان پولیس کے دائرہ اختیار سے باہر ہو رہے ہیں۔
اس صورتحال میں مقامی آبادی، تاجر برادری اور مسافر سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ لوگوں نے کئی بار اس مسئلے کے حل کے لیے احتجاج بھی ریکارڈ کروائے ہیں، لیکن اب تک کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوئی اور ملزمین کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ بگٹی پروگریسیو سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ترجمان منصف بگٹی نے کہا کہ اب تو اس سڑک سے گزرنے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑتا ہے۔ انہوں نے حکومت وقت سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا پرزور مطالبہ بھی کیا ہے۔