تحریر: وسعت اللہ خان
رومی شہنشاہیت کے پاس کم از کم کولوسئیم کے ایرینا میں خونخوار جانوروں سے لڑنے والے غلام اور گلیڈی ایٹرز تھے تاکہ عوام کی توجہ فوری مسائل سے ہٹ کر ہفتوں تک جاری کھیل تماشوں میں لگی رہے، مگر ہمارے ہاں نہ تو کولوسئیم ہے، نہ گلیڈی ایٹرز۔ لے دے کے پارلیمانی ایرینا میں از قسم فواد چوہدری، شیخ رشید، فیصل واؤڈا، فیاض الحسن چوہان، مراد سعید، نعیم الحق وغیرہ ہیں۔
مسائل زدہ عوام آخر اور کے روز ان کی گالمانہ گفتگو سے لطف کشید کرتے رہیں؟
یہ قوم ہر سرکاری اجلاس میں خان صاحب کی انقلابی گفتگو اور ہر ہفتے کوئی نہ کوئی تاریخی، مالی، انتظامی خوشخبری پر اور کتنے ماہ تالیاں پیٹے؟ نئے پاکستان کی لٹکی گاجر اور عام آدمی کے منھ کے درمیان فاصلہ کس تاریخ سے کم ہونا شروع ہوگا؟ ہم سب تابکہ واہ صاحب واہ کرتے رہیں؟
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا ( جون ایلیا )
خوب معلوم ہے کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ راتوں رات پورا نہیں ہوتا۔ تب تک ریڑھی بانوں، خوانچہ فروشوں اور پہلے سے ریگولرائزڈ تجاوزات کی صفائی کے نام پر راتوں رات لاکھوں نئے بے روزگار تو مت بڑھائیں۔
غریبوں کے لیے پچاس لاکھ گھر تو جب بنیں گے تب بنیں گے، مگر غریب آپ سے گھر کب مانگ رہے ہیں۔ وہ تو بس ایک سستا سا چھوٹا سا پلاٹ چاہ رہے ہیں جس پر اپنی جوڑی رقم سے آہستہ آہستہ گھر بنا لیں اس سے پہلے کہ کوئی نوسر باز بلڈر محل کا خواب دکھا کر کٹیا بھی چھین لے۔ کیا اتنے سے انتظامی کام کے لیے بھی کسی چین، متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب کے قرضے کا انتظار کریں؟
تاجر و صنعت کار آپ سے یہی تو کہہ رہے ہیں کہ ایک بار بتا دو روپیہ کہاں تک گرے گا؟ ایک بار بتا دو تمہاری امپورٹ ایکسپورٹ پالیسی اور کاروباری ترجیحات کا عملی فلسفہ کیا ہے؟ ایک بار بتا دو پوری گیس اور بجلی کب تک ملے گی اور کتنے میں ملے گی یا پھر نئے تجارتی آرڈر لینا بھی بند کر دیں؟ کیا اتنی سی وضاحت کے لیے بھی دگج اقتصادی جادوگروں کا کوئی کنونشن منعقد ہوگا؟
کون کہہ رہا ہے کہ آپ لوٹی ہوئی دولت واپس نہ لائیں یا کرپشن کو جڑ سے نہ اکھاڑیں، مگر اپنا سارا سانس اندھیرے میں تیر چلاتے اور سایوں کے پیچھے دوڑنے اور منھ سے جھاگ نکالنے میں ہی پھلا لیجیے گا یا روزمرہ کے باقی امور کو سیدھا کرنے کے لیے بھی کچھ سانس بچا رکھیے گا؟
کیا گورننس یہی ہے کہ گالی دے دی یا گالی کھا لی، کمہار پہ بس نہ چلا تو بیورو کریسی کے کان اینٹھ دیے۔ مانا کہ اصول پسندی زبردست خوبی ہے مگر گاڑی اصول سے نہیں پٹرول سے چلتی ہے۔
مانا پاکستان کو اقتصادی اوجِ ثریا تک پہنچانے کا خواب بہت مقدس ہے مگر ایک اعشاریہ تین کھرب کا گردشی قرضہ خواب نہیں حقیقت ہے۔ مانا کہ آپ کی ذات پر بدعنوانی کا اب تک کوئی دھبہ نہیں؟ مگر صرف ذاتی ایمانداری پر جھوم لینے سے تو کوریا، تائیوان، ویتنام اور ملیشیا ایشین ٹائیگر نہیں بنے۔ آپ کا اپنا ویژن نہایت شفاف ہو مگر پریکٹیکل نہ ہو تو یہ ویژن نہیں ٹیلی ویژن ہے۔
کیا بلوچستان میں آپ ہی کے اتحادی وزیرِ اعلیٰ آپ سے خوش ہیں؟ ایسے وقت سندھ کو سیاسی طور پر فتح کرنے کی خواہش پالنا کیوں ضروری ہے جب سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کی تربیت بھی اب تک تین پہیوں والی سائکل پر ہو رہی ہے۔
تو نیا سال بھی باتوں میں گزاریے گا یا زہن سے کنٹینریت جھٹک کے عمل کی آستینیں بھی چڑھایے گا؟ مانا کہ اس وقت آپ، فوج اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں مگر تیز رفتار وقت بھی کیا اسی پیج پر ہے؟
بشکریہ بی بی سی اردو