Baam-e-Jahan

جلیانوالہ باغ، مائیکل اڈوائر اور پنجاب کے پیران طریقت

نعمان احمد


جب گورنر پنجاب سر مائیکل اڈوائر اپنے عہدے سے سبک دوش ہو کر واپس وطن سدھارنے لگا تو پنجاب کے پیران طریقت، مشائخ عظام اور علمائے کرام نے گورنمنٹ ہاؤس لاہور میں اسے سپاسنامہ پیش کیا جس میں اس کی خدمات کو سراہا گیا۔ حالانکہ مائیکل ایڈوائر وہی شخص ہے جس کا دامن جلیانوالہ باغ کے بے گناہوں کے خون سے رنگین نظر آتا ہے اور جان بحق ہونے والوں میں مسلمان بھی شامل تھے۔ اس کی شقاوت قلبی پر اس کے اہل وطن نے بھی اسے مطعون کیا تھا۔ ایک طرف اس کے اہل وطن اس کی مذمت کر رہے تھے اور دوسری طرف اسلام کے نام نہاد عشاق کا یہ طائفہ اس کی سفاکی اور بہیمت کو خراج عقیدت پیش کر رہا تھا۔ اس کے کارناموں کا قصیدہ پڑھ رہا تھا۔ اس کے رخصت ہونے پر غم کا اظہار کر رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ نووارد گورنر کو وفاداری، تابعداری اور اطاعت گزاری کا یقین دلایا جا رہا تھا۔ سپاس نامہ پڑھ کر ہر شریف شخص کا سر شرم و ندامت سے جھک جاتا ہے۔ سپاس نامہ کے بعض ضروری اور متعلقہ حصے تاریخی دلچسپی کے لئے نقل کئے جا رہے ہیں۔

سپاسنامہ

بحضور نواب ہز آنر سر مائیکل فرانسس ایڈوائر جی سی آئی ای کے سی ایس گورنر پنجاب!

حضور والہ ہم خادم الفقراء، سجادہ نشینان و علماء مع متعلقین شرکا حاضر الوقت مغربی حصہ پنجاب نہایت ادب و عجز و انکسار سے یہ ایڈریس لے کر حکومت عالیہ میں حاضر ہوئے ہیں اور ہمیں یقین کامل ہے کہ وہ حضور انور جن کی ذات عالی صفات میں قدرت نے دل جوئی، ذرہ نوازی اور انصاف پسندی کوٹ کوٹ کر بھر دی ہے ہم خاکساران باصفا کے اظہار دل کو توجہ سے سماعت فرما کر ہمارے کلاہ افتخار کو چار چند لگا دیں گے۔‘‘

“حضور انور! جس وقت ہم اپنی آزادیوں کی طرف خیال کرتے ہیں جو ہمیں سلطنت برطانیہ کے طفیل حاصل ہوئی ہیں۔ پھر جب ہم بے نظیر برطانوی انصاف کو دیکھتے ہیں جس کی حکومت میں شیر اور بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں تو پھر ہر احسان احسان ہی دکھائی دے رہا ہے۔

Udham Singh ,

بہشت آں جا کہ آزارے بنا شد

کسے را با کسے کارے بنا شد

’’ہم سچ عرض کرتے ہیں کہ جو برکات ہمیں اس سلطنت کی بدولت حاصل ہوئی ہیں گر ہمیں عمر خضر بھی نصیب ہو تو ہم ان احسانات کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے۔ ہندوستان کے لئے سلطنت برطانیہ ابر رحمت کی طرح نازل ہوئی اور ہمارے ایک بزرگ نے جس نے پہلے زمانے کی خانہ جنگیں اور بدنظمیاں اپنی آنکھوں سے دیکھی تھیں اس سلطنت کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا ہے

ہوئیں بدنظمیاں سب دور انگریزی عمل آیا

بجا آیا، بہ استحقاق آیا، برمحل آیا

’’ہم حضور سے درخواست کرتے ہیں جب حضور وطن کو واپس تشریف لے جائیں تو اس نامور تاجدار ہندوستان کو یقین دلائیں کہ چاہے کیسا ہی انقلاب کیوں نہ ہو ہماری وفاداری میں سرِمو فرق نہیں آئے گا اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اور ہمارے پیروان اور مریدان فوجی وغیرہ جن پر سرکار برطانیہ کے بے شمار احسانات ہیں ہمیشہ سرکار کے حلقہ بگوش اور جان نثار رہیں گے۔‘‘

’’ہم کو ان کوتاہ اندیش دشمنان ملک (یہ جان نثاران جلیانوالہ باغ کی طرف اشارہ ہے) پر بھی سخت افسوس ہے جن کی سازش سے تمام ملک میں بدامنی پھیلی ہے اور جنہوں نے اپنی حرکات ناشائستہ سے پنجاب کے نیک نام پر دھبہ لگایا ہے۔ مقابلہ آخر مقابلہ ہی ہے اور کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ یہ حضور والا ہی کا زبردست ہاتھ تھا جس نے بے چینی اور بدامنی کا اپنے حسن تدبر سے فی الفور قلع قمع کر دیا۔ان بدبختوں سے ازراہ بدبختی فاش غلطیاں سرزد ہوئیں لیکن حضور ابر رحمت ہیں اور ابر رحمت شورادر و زرخیز زمین دونوں پر یکساں برستا ہے۔ ہم حضور کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان گمراہ لوگوں کی مجنونانہ جاہلانہ حرکات کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیوںکہ کہ ہمارے قرآن کریم میں یہی تلقین کی گئی ہے۔ لا تفسدو افی الارض۔ یعنی دنیا میں فساد اور بدامنی مت پیدا کرو۔‘‘

’’حضور انور! اگرچہ آپ کی مفارقت کا ہمیں کمال رنج ہے”۔

سر غم سے کھنچے کیوں نہ سر دار ہمارا

لو ہم سے چھٹا جاتا ہے سردار ہمارا

“لیکن ساتھ ہی ہماری خوش نصیبی ہے کہ حضور کے جانشین سر ایڈورڈ میکلیگن بالقابہم جن کے نام نامی سے پنجاب کا بچہ بچہ واقف ہے۔ جن کا حسن اخلاق رعایا نوازی میں شہرہ آفاق ہے۔ جو ہمارے لیے حضور کے پورے نعم البدل ہیں۔ ہم ان کا دلی خیر مقدم کرتے ہیں اور ان کی خدمت میں یقین دلاتے ہیں کہ مثل سابق اپنی عقیدت و وفادای کا ثبوت دیتے رہے گے۔”

“حضور! وطن کو تشریف لے جانے والے ہیں۔ ہم دعا گویان جناب باری میں دعا گو ہیں کہ حضور مع لیڈی و جمیع متعلقین مع الخیر اپنےپیارے وطن پہنچیں۔ تا دیر سلامت رہیں اور وہاں جا کر ہم کو دل سے نہ اتاریں

این دعا از ماؤ از جملہ جہاں آمین بعد

المستدعیان

مخدوم حسن بخش قریشی، مخدوم غلام قاسم سجادہ نشین خانقاہ، مخدوم شیخ محمد نواب حسن، مخدوم سید حسن علی، سید ریاض الدین شاہ، پیر غلام عباس شاہ، دیوان سید محمد پاک پٹن، مخدوم صدرالدین شاہ ملتان، میاں نور احمد احمد سجادہ نشین، پیر محمد رشید، شیخ شہاب الدین، سید محمد حسین شاہ شیر گڑھ ضلع منٹگمری، مخدوم شیخ محمد راجو ملتان، دیوان محمد غوث، محمد مہر شاہ جلال پور، صاحبزادہ محمد سعد الله سیال شریف، سید قطب شاہ ملتان، پیر چراغ علی ملتان، پیر ناصر شاہ، شاہ پور، مولوی غام محمد خادم گولڑہ شریف، سید فدا حسین کیمبل پور، غلام قاسم شاہ، شیر شاہ ملتان، پیر چراغ شاہ کوٹ سدھانہ جھنگ، محبوب عالم خادم گولڑہ شریف، منشی حیات محمد گولڑہ شریف، برہان الدین خادم گولڑہ شریف

بشکریہ: ہم سب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے