ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود پولیس ابھی تک تانگیرکے نجیب اللہ گجر کےدس سالہ بچی کو اغواء کرنے اور اجتماعی جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو گرفتارنہیں کرسکے.
بیورو رپورٹ
گلگت: مقامی پولیس روایتی غفلت اورسستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابھی تک دس سالہ بچی کے کو اغواکرکے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو گرفتارنہں کرسکی. باپ نے دل برداشتہ ہوکردریا میں چھلانگ لگا کرجان دے دی.
پولیس اورمقامی لوگوں کے مطابق، چند دن پہلے گلگت کے مضافاتی علاقہ سکارکوئی میں رہائش پذیرنجیب اللہ گُجرساکن کورنگے، تانگیرکی دس سالہ بچی کوآغوا کرکے اجتماعی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا-
پولیس اورمتاثرہ خاندان کے مطابق لڑکی کے والدین گھر پہ موجود نہیں تھے. ہمسایہ میں ایک خاتون نے لڑکی سے کہا ہے کہ آپ کے ابو نے کچھ سامان بیجھا ہے روڈ سے جاکر اٹھالائو.لڑکی جب روڈ پہ گٸی تو پیچھے سے اسی خاتون نے دھکا دےکربچی کوسوزوکی کیرئ ڈبہ کے اندرڈال دیا اوروہاں پرپہلے سے موجود کچھ افراد اسے لے کرگئےہیں اوردو دن تک جنسی تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔.
لڑکی کے مطابق دو لڑکوں نےاسے اغواء کیا تھا اور اجتماعی زیادتیکا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ان میں سے ایک کو گرفتارکر لیا ہے جبکہ دوسرا روپوش ہے۔ ہمسایہ خاتون کو بھی لڑکی کی نشاندہی پرگرفتارکیا گیاہے۔
نجیب نے انصاف کے سارے دروازے کھٹکھٹایے، لیکن اس کی دادرسی نہں ہوئی اورانصاف نہ ملنے پردکھ اورشرم کے بوجھ تلے مایوس باپ نےجمعرات کے روز چنارباغ میں دریا ئے گلگت میں چھلانگ لگا کرخودکشی کی.
سماجی کارکنوں نے حکومت سے پرزور آپیل کی ہے کہ اس بابت چھان بیں کرکے بچی کو انصاف فراہم کی جائے. اورمجرموں کوگرفتار کرکے نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ کسی متاثرہ خاندان کوانصاف مل سکے۔