پیپلز پارٹی چترال کے جیالے بے نظیر بھٹو کی برسی میں بھر پور طریقے سے شرکت کرنے کا اعلان
رپورٹ: کریم اللہ
27 دسمبر کو لیاقت باغ میں ہونے والے جلسے میں پاکستان پیپلزپارٹی چترال کے جیالے بھر پور طریقے سے شرکت کریں گے ، اس بات کا فیصلہ بونی میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا ، اس کے علاوہ اجلاس کے ایجنڈے میں ضلع اپر چترال کے مسائل بالخصوص انتظامی مشکلات اور سڑکوں وغیرہ کی ناگفتہ بہہ صورتحال شامل تھی ۔ پروگرام سے پیپلز پارٹی چترال کے نائب صدر انجینئر فضل ربیع جان ، پی پی پی اپر چترال کے جنرل سیکرٹری حمید جلال، انفارمیشن سیکرٹری پرویز لال، رحمت سلام ، سابق ممبر ضلع کونسل غلام مصطفی ، سابق نائب ناظم ویلج کونسل پرواک عید علی، سابق ناظم مستوج سراج علی خان ایڈوکیٹ، پی پی پی چترال کے سنئیر رہنما شریف حسین سمیت درجن بھر کارکنان نے شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رحمت سلال لال نے اپر چترال کے مسائل بالخصوص سڑکوں کی ناگفتہ بہہ صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور ضلع اپر چترال کو محض کاغذی ضلع قرار دیا ۔ سراج علی خان ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی حکومت نے ایک برس قبل اپر چترال کو ضلع کا درجہ دیا تھا مگر ابھی تک سیشن ڈویژن کا قیام عمل میں نہیں آیا یہ کیسا ضلع ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپر چترال کے تھانوں میں ایس ایچ اوز ہی موجود نہیں پھر انصاف کی فراہمی کس طرح ممکن ہے ۔ سراج علی خان ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ 200 سے اوپر کے دفعات کے لئے ایس ایچ او ایف آئی آر درج نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے ڈی پی او کا حکم لازم ہوتا ہے اس طرح انصاف کی فراہمی میں تاخیر سے ناانصافی جنم لے رہی ہے ۔ پروفیسر خلیل اللہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف موجودہ حکومت تعلیم کے انصاف کے بلند و بانگ دعوے کررہی ہے تو دوسری جانب اپر چترال کے دو ڈگری کالجز یعنی گرلز ڈگری کالج بونی اور بوائز ڈگری کالج بونی میں اساتذہ کے پوسٹ زیاددہ تر خالی پڑے ہیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گرلز ڈگری کالج بونی میں پرنسپل کے پوسٹ پر ایک برس قبل ایک خاتون پروفیسر کی تقرری ہوئی تھی مگر وہ ابھی تک کالج آکر اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کی زحمت نہیں کی ۔اس کے علاوہ ہسپتالوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ ہے ، شریف حسین نے کہا کہ اپر چترال کاغذی ضلع بن گیا ہے جس کے باعث یہاں کے عوام کو شدید مشکلات درپیش ہے ۔ پی پی پی اپر چترال کے جنرل سیکرٹری حمید جلال نے کہا کہ عمران خان بھٹو کی نقل اتارنے کی کوشش کررہا ہے مگر اس میں وہ بری طرح ناکام ہوچکے ہیں ۔ پی پی پی چترال کے نائب صدر انجینئر فضل ربیع جان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب صوبائی حکومت نے اپر چترال کو باضابطہ ضلع کا درجہ دیا تھا تو ہم اس بات پر خوش ہوئے تھے کہ عوام کے مسائل حل ہونگے مگر ابھی تک یہ پراپر ضلع نہ بن سکا لہذا حکومت وقت سے گزارش کرتے ہیں کہ ضلع اپر چترال کو باقاعدہ فنکشنل ضلع کا درجہ دینے کے حوالے سے ضروری اقدامات اٹھائی جائے اور جلد از جلد اپر چترال کو فنکشنل ضلع کا درجہ دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 27 دسمبر کو بی بی شہید کی برسی کے لئے چترال سے جیالوں کا بڑا قافلہ پنڈی جانے کو تیار ہے اور انشا ء اللہ یہ ایک تاریخ ساز برسی تقریب ہوگی۔ پی پی پی اپر چترال کے انفارمیشن سیکرٹری پرویز لال نے بتایا کہ ٹی ایم او مستوج کے اسٹاف کو گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہے یہ کیسا ضلع ہے ۔انہوں نے بونی کے سڑکوں کی ناگفتہ بہہ صورتحال کا بھی تذکرہ کیا اور بتایا کہ 2017ء میں بونی کے مین روڈ کے لئے عوام سے زمین لی گئی تھی مگر تاحال اس کے پیسے عوام کو نہیں ملے جو کہ عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔