Baam-e-Jahan

پروفیسر پرویز ہود بھائی کو ایف سی کالج لاہور سے نکال دیا گیا

تحریر زین نقوی

پاکستان کے نامور مدبر، استاد، امن کے داعی اور طبیعات دان پروفیسر ڈاکٹر ہود بھائی کو فورمین کرسچین کالج لاہور کے انتظامیہ نےفارغ کر دیا ہے. قریبی ذرائع کے مطابق ان کا کنٹریکٹ دو سال کا تھا لیکن انتظامیہ نے اوور سٹاف کا بہانہ بنا کے ان کی کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کیا ہے.

پروفیسر ڈاکٹر پرویز ہود بھائی پاکستانی نیوکلیئر طبیعیات دان، امن کے داعی اور مضمون نگار ہیں۔ ڈاکٹر ہود بھائی نے مساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے الیکٹریکل انجینئرنگ اور ریاضیات میں گریجویشن کیا، اس کے بعد سولڈ سٹیٹ طبیعیات (ٹھوس حالت طبیعیات) کے موضوع پر ماسٹر لیول کی تعلیم حاصل کی اور پھر نیوکلئر فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے مختلف یونیورسٹیوں جیسے ایم آئی ٹی، یونیورسٹی آف میری لینڈ، کارنیگ میلن یونیورسٹی وغیرہ میں عارضی پروفیسر شپ کے طور پر پڑھایا بھی ہے۔

ہودبھائی "دی بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس” کے کفیل بھی ہیں اور سائینسدانوں کے بین الاقوامی فیڈریشن برائے مانٹرنگ دہشت گردی کے مستقل پینل((Permanent Panel of the Federation of Scientists on Monitoring of Terrorism) کے ایک اہم رکن بھی ہیں۔

ہودبھائی نے مختلف وقتوں میں اپنی کارکردگی کی بنا پر مختلف ایوارڈ بھی حاصل کیے مثلاََ 1968 میں الیکٹرانکس کے لیے IEEE Baker Award اور 1984 میں ریاضیات کے میدان میں عبد السلام ایوارڈ اپنے نام کیا۔

اس کے علاوہ لوگوں میں سائنسی شعور بیدار کرنے کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے انہیں UNESCO Kalinga Prize بھی 2003 میں دیا گیا۔

امیریکن فزیکل سوسائٹی کی جانب سے 2010 میں Joseph A. Burton Award عطا کیا گیا اور ٹفٹس یونیورسٹی سے The Jean Meyer Award بھی ملا۔ 2011 میں فارن پالیسی میگزین نے انہیں دنیا کے سو متاثر کن گلوبل تھنکرز کی فہرست میں شامل کیا۔ 2013 میں پرویز ہودبھائی UN Secretary General’s Advisory کے ایک نہایت اہم رکن منتخب ہوئے۔

ڈاکٹر پرویز ہودبھائی "اسلام اور سائنس: مذہبی راسخ الاعتقادی اور معقولیت کی جنگ” کے مصنف ہیں اور اس کتاب کا ترجمہ اب آٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔ انہوں نے ٹیلی وژن پر پاکستان میں تعلیمی نظام کے موضوع پر ایک مکمل سیریز کا انعقاد اور میزبانی کی ہے۔ اس کے علاوہ دو دیگر سیریز بھی ٹی وی پر نشر کی گئیں جن کا تعلق سائنسی نظریات کوعام لوگوں میں روشناس کرانے سے ہے۔

ہودبھائی مشعل بکس لاہور کے سربراہ ہیں اور اس سربراہی کے دوران میں انہوں نے بے شمار اہم سائنسی و غیر سائنسی کتب کا اردو ترجمہ کیا ہے جس میں جدید سوچ، انسانی حقوق، خواتین کا معاشرے میں کردار وغیرہ کے موضوعات زیادہ نمایاں ہیں۔

انہوں نے قائد اعظم یونورسٹی میں شعبہ طبعات کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں ایم کردار ادا کیا. وہ جنوبی ایشیاء میں امن اور نیوکلیائی مہلک ہتھیاروں سے پاک خطہ کے زبردست داعی ہیں . پاکستان میں مذ ہبی اقلیتوں اور پسے ہوئے طبقوں کے حقوق کے لئے عملی طور پر حصہ لتے ہیں اور موقر انگریزی اخبار ڈان میں کالم لکھتے ہیں.
اس سے قبل لاہور یونیورسٹی آف منیجمینٹ سائینسز نے بھی چند سال پہلے مقتدر قوتوں کے دباؤ اور ان کے ترقی پسند خیالات کی وجہ سے انہیں فارغ کیا تھا.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے