نمایندہ خصوصی
ہنزہ: عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان (اے ڈبلیو پی جی) کے رہنماؤں نے ضلع ہنزہ میں بجلی کے بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور محکمہ پانی اور بجلی سے اس مسئلے کو فورا حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ڈبلیو پی ہنزہ کے رہنماوں آصف سخی، ذوالفقار برچہ ، رحیم خان اور دیگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پچھلے ایک ہفتہ سے بجلی کے اعصاب شکن بحران کے خلاف چپورسن ، مسگر سے مایون تک لوگ احتجاج کر رہے ہیں لیکن محکمہ کے متعلقہ اہلکاروں کو ہوش نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک آن لائن میڈیا کانفرنس سے خطاب اور مایون پاور ہاؤس کے ایگزیکٹیو انجینئر شیر باز سے ملاقات کے بعد کیا۔
انہوں نے محکمہ بجلی کے نااہل عہدے داروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے شدید سردی کے موسم میں بجلی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے لوگوں کی زندگی کو عزاب میں ڈالا ہے۔
انہوں نے مایون پاور پروجیکٹ سے بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم کا بھی نوٹس لیا اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹربو جنریٹر چین سے ہنزہ منتقل کیا جائے جو چار ہفتہ قبل ہی کاشغر میں پڑا ہے۔
ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شمشال، چپورسن اور مسگر جیسے دور دراز وادیوں میں لوگ گھریلو استعمال اور اپنے آپ کو سخت سردی سے بچانے کے لئے ایندھن کے طور پر پھل دار درختوں کو کاٹنے پر مجبور ہیں جس سے معیشت اور ماحولیات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
ان رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ بجلی کے اہلکار علاقے میں بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم کے ذریعے لوگوں میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایگزیکٹو انجینئر شیرباز سے بھی ملاقات کی اور لوگوں کے مسائل اور بے چینی سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اے ڈبلیو پی کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کا محکمہ نہ صرف بجلی کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائے گا بلکہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کاشغر سے ٹربائن کی جلد از جلد ہنزہ منتقلی کے لئے بھی کوشیش کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ آئندہ بغیر شیڈول کے لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔
عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے پبلک پرائویٹ پارٹنرشپ کے نام پر گلگت-بلتستان کے ابی وسائل پر سرمایہ داروں کے قبضہ پر تحفاظاے کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ اس قسم کے سازشوں کو وہ ناکام بنائیں گے.
انہوں نے کہا کہ عطا آباد اور احمد آباد کےعوام کے بنائے ہوئے بجلی گھر پر غیر مقامی سرمایہ داروں کے قبضہ اور ہنزہ ڈسٹرکٹ میں ایک پرائیویٹ سہولتکار کمپنی کے ذریعے تمام مشترکہ آبی وسائل اور بجلی کے منصوبوں پر قبضہ اور اجارہ داری قائم کرنے کی کوشیش ہو رہی ہے جس کی ہم بھر پور انداز میں مزاحمت کریں گے.
ان رہنماؤں نے طلبا کے لئے موثر انٹرنیٹ سروس کا بھی مطالبہ کیا. ان کا کہنا تھا کہ ایس کام کی ناقص انٹرنیٹ سروس کی وجہ سے طلباء تعلیم جاری نہیں رکھ سکے ہیں۔