دس نکاتی پروگرام پر اتفاق، پاکستان کے دیگر شہروں میں گزشتہ پانچ سالوں میں بربریت کا نشانہ بننے والوں کے بارے اعداد و شمار اکٹھا کیا جائے گا؛ سلطان نذیر کے لواحقین کی قانونی و مالی مدد کی جائیگی.
بام جہان رپورٹ
کراچی: گلگت بلتستان کے نوجوانوں کا منگل کے روز یہاں ایک نجی ہوٹل میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کیں.
گلگت بلتستان یوتھ ایکشن کمیٹی کے ایک اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سلطان نذیر کیس پر نوجوانوں، طلباء اور سول سوسائٹی تنظیموں کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی رواں ہفتے تشکیل دی جائے گی جو مقتول کے ورثاء سے ملاقات کرے گی اور ان کی مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
لواحقین کی مشاورت سے اس کیس پر فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے عنقریب پریس کانفرنس اور سلسلہ وار احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اور غمزدہ خاندان کی قانونی و مالی معاونت کے لئے وکلاء ودیگر پیشوں سے وابستہ ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی آر میں نامزد پولیس اہلکاروں کی فوری گرفتاری کو یقینی بنانے کے لئے نوجوانوں کو متحرک کیا جائے گا۔
اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مقتول نوجوان کے ساتھ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان کے مختلف شہروں میں قتل کئے جانے والے نوجوانوں کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھا کر کے ایک تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا۔
تمام مقتولین کا ڈیٹا جمع کر کے کیسز کی تفصیلات کے ساتھ ایک کتابچہ شائع کیاجائے گا اور پاکستانی شہروں میں گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے عدم تحفظ کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے مہم کو تیز کیا جائے گا۔
اس کیس کو دیگر واقعات سے جوڑ کر ایک باقاعدہ تحریک کی شکل دی جائے گی. اور اس سانحے کو قومی سانحہ بنانے کی جدوجہد کی جائے گی۔
تمام واقعات کے بارے میں کتابچہ کے ساتھ انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کئے جائیں گے اور اس ضمن میں سیمینار اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا۔