418

کے ٹو سرمائی مہم جوئی: کوہ پیما ؤں کی ٹیم کیمپ 1 پہنچ گئے

فرمان علی بلتستانی

سکردو : حال ہی میں نیپال کے 10 کوہ پیما ٹیم کی تاریخی کامیابی کے بعد ایک اور ٹیم کے ٹو پر سرمائی مہم جوئی کے لئے روانہ ہوئی ہے۔
گلگت-بلتستان سے تعلق رکھنے والے مشہور کو پیماء محمد علی سدپارہ اور ان کا بیٹا ساجد علی نے ہفتے کی رات 9 بجے بیس کیمپ سے اپنے مہم کا آغاز کیا اور اتوار کو کیمپ 1 پہنچے۔ وہ اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور آج کیمپ 3 پہنچنا چاہتے ہیں۔
اس مہم میں ان کے ساتھ آئس لینڈ کے مشہور کوہ پیماء جان اسنوری بھی ہیں۔

محمد علی سدپارہ، جان اسنوری اور ساجد علی کے ٹو پر مہم کے دوران کیمپ 1 میں

محمد علی سدپارہ نے اپنے سوشل میڈیا پیج پہ پیغام میں کہا ہے کہ ہم آج دوپہر تک کیمپب3 جائیں گے اور آرام کریں گے۔
محمد علی سدپارہ نے لکھا ہے کہ "قوم دعا کریں ہم عالمی ریکارڈ بنانے جا رہے ہیں”۔

اس مہم جوئی کی ایک خاص بات بلتستان سے تعلق رکھنے والے کم عمر کوہ پیماء ساجد علی بغیر آکسیجن کے ٹو کو سر کرنے کی کوشیش کریں گے۔
ان کی کامیابی کی صورت میں یہ ایک نئی عالمی ریکارڈ بن جائے گا۔ کیونکہ اب تک کسی بھی کوہ پیماء نے کے ٹو کو بغیر آکسجن سر نہیں کیا ہے۔
ساجد علی کا کہنا ہے کہ ” کے ٹو بغیر آکسیجن سر کر کے ہم ملک کا نام روش کریں گے”۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔
میری کوشش ہوگی کہ بغیر آکسیجن کے ٹو سر کروں۔

ان کا کہنا ہے کہ سخت موسم کا مقابلہ بھی ایک امتحان ہے۔
محمد علی سدپارہ کو گلگت بلتستان میں 14 بڑے پہاڑ کی چو ٹیوں میں سے آٹھ کو سر کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔
وہ پہلے کوہ پیماء ہیں جنہوں نے نانگا پربت کو موسم سرما میں دنیا کے مشہور کو پیماوں الیکس ٹسکون اور سائمن مورو کت ساتھ سر کیا تھا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں