گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت بحال کرکے یہاں کشمیر طرز کا ڈھانچہ یا مکمل آئینی صوبہ دیا جائے، نجف علی
بام جہان رپورٹ
عبوری صوبہ قابل قبول نہیں ، گلگت بلتستان کے متنازعہ حیثیت بحال کریں ، کشمیر طرز کا سیٹ اپ یا مکمل آئینی صوبہ ہماری منزل ہیں ، مسئلہ کشمیر کا اصل فریق کشمیر کو قانون ساز اسمبلی صدر وزیراعظم اعظم گلگت بلتستان مسئلہ کشمیر کا حصہ ہونے کے باوجود ستر سالوں سے لولی پاپ منظور نہیں .
گلگت بلتستان کا متنازعہ حیثیت بحال کر کے سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کریں ، کشمیر طرز کا حکومت یا مکمل طور پر پاکستان میں شامل کیا جائے آدھا تیتر آدھا بٹیر نامنظور ، گلگت بلتستان کے عوام کے منشاء کے خلاف کوئی ڈمی صوبہ دینے کی کوشش کی گئی تو سخت احتجاج کریں گے یہ بات نجف علی ممبر سول سوسائٹی بلتستان و آزاد امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی نے بام جہان کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی.
انہوں نے مزید کہا ستر سالوں سے کشمیر کے نام پر گلگت بلتستان کو ٹرخایا جا رہا ہے جبکہ اصل فریق اذاد کشمیر کا الگ اسمبلی صدر وزیراعظم اور سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال ہیں ازاد کشمیر میں پاکستان سے صرف چیف سیکریٹری اور ائی جی جاتے ہیں وہاں کے تمام عدالتوں کے ججز مقامی ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے تمام بیروکریٹس اور ججز پاکستان سے آتے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کی زمین جنگلات، معدنیات اور دریا محفوظ نہیں.
گلگت بلتستان کے عوام تہتر سالوں سے محرومی کا شکار ہیں. پاکستان کے تمام پارٹیوں کے حکومتوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو بیوقوف بناتے رہے.
کبھی ایف سی آر، کبھی مارشل لاء اور کبھی اسمبلی کے نام پر استحصال کیا گیا ہے.
ضرورت اس امر کی ہے کہ اب گلگت بلتستان کو مزید ٹرک کے بتی کے پیچھے نہ لگائیں ورنہ بہت دیر ہوچکی ہوگی.
گلگت بلتستان کے عوام نے ہمیشہ پاکستان سے محبت کی ہے جبکہ پاکستان کے حکومتوں اور مقتدر حلقوں نے گلگت بلتستان کو مایوس کیا ہے اس وقت گلگت بلتستان کے جوانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اس لئے اب ریاست پاکستان کو گلگت بلتستان کے عوام کے منشا کے مطابق فیصلہ کیا جائے ، صوبائی اسمبلی کے عبوری صوبہ کے قرارداد کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ممبران اسمبلی سے گزارش ہے گلگت بلتستان کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی بجائے عوام کی نمائندگی کریں.
اگر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے منشاء کے مطابق اندرونی خود مختاری، اور آئینی ڈھانچہ نہیں دیا گیا تو شدید ردعمل آئیں گے.
نجف علی نے کہا کہ مجھے حکمران جماعت کے ممبران سے کوئی شکایت نہیں، مگر حق حاکمیت و ملکیت کا نعرہ لگانے والے پیپلز پارٹی کے ممبران اسمبلی کے اس قرارداد کی حمایت پر مایوسی ہوئی. جسکا نتیجہ آنے والے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو ملیں گے