343

قوم پرست رہنماوں کا عبوری صوبہ کی مخالفت

حیدر شاہ رضوی اور صفدر علی کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین

بام جہان رپورٹ

گلگت: گلگت بلتستان کے ترقی پسند اور قوم پرست رہنماوں نے عبوری صوبہ کی قرار داد کو رد کیا اور اسے گلگت بلتستان کے زمینوں اور وسائل پر قبضہ کی سازش قرار دیا.

انہوں خبردار کیا کہ حکومت اس قسم کے منصوبوں سے بعض آجائیں. گلگت بلتستان کے تمام قوم پرست، وطن دوست اور ترقی پسند قوتیں ایسی کسی بھی کوشیش کی مزاحمت کریں گے اور اپنے آئینی و جمہوری حقوق کے لئے متحد ہو کت جدوجہد کریں گے.
ان خیالات کا اظہار مختلیف قوم پرست تنظیموں اور وکلاء نے جمعہ 9 اپریل کو ایک مقامی ہوٹل میں دو قوم پرست رہنماوں کی برسی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا.

تقریب کا اہتمام گلگت بلتستان بچاو تحریک نے قوم پرست رہنماؤں حیدر شاہ رضوی اور صفدر علی کی برسی کے موقع پرکیا تھا.
مقررین میں معروف قانون دان اور ترقی پسند سیاست دان احسان علی ایڈوکیٹ، گلگت بلتستان بچاو تحریک کے کنوئنیر شبیر مایار، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت کے چیئرمین فدا حسین، قراقرم نیشنل موومینٹ کے چیئرمین ممتاز نگری ایڈوکیٹ اور بلور ریسرچ فورم کے رہنما سلطان مدد نے تقریریں کیں.

مقررین نے حیدر شاہ رضوی اور صفدر کی گلگت بلتستان کے محنت کش عوام کے حقوق کے لئے سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کو دہرایا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا.

مقررین نے کہا کہ ان رہنماوں نے جبر اور مشکل حالات میں بھی عوامی جدوجہد کو جاری رکھا اور جیل سمیت تمام سختیوں کے باوجود کبھی بھی اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کیا اور مرتے دم تک اپنے نظریات پر قائم رہے.

مقررین نے مزید کہا کہ ان رہنماؤں پر بھی ان کے زندگی میں سرکار اور ان کے گماشتوں کی طرف سے طرح طرح کے الزامات عائد کئے گئے. مگر کبھی بھی ان الزامات کو ثابت نہیں کر سکے .

حکمران طبقہ نے اپنے آلہ کاروں کی مدد سے گلگت بلتستان پر نو آبادیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے حقوق کی باتیں کرنے والوں کو ہمیشہ غدار اور دشمن ملک کا ایجنٹ کہا تاکہ عوام ان سے دور رہیں. مگر اب عوام میں شعور بیدار ہوگیا ہے اور وہ ان سازشوں اور پروپگنڈوں کے شکار نہیں ہون گے.
آج تمام پروپیگنڈے اور کالے قوانین کے باوجود عوام اپنے حق کے لئے سراپا احتجاج ہیں.

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خطے کے متنازعہ حیثیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مقامی باا ختیار حکومت قائم کیا جائے اور ایک آئین ساز اسمبلی کا قیام عمل میں لایا جائے اور تمام اختیارات مقامی اسمبلی کو منتقل کیا جائے. انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ایک آزاد عدلیہ کا قیام عمل میں لایا جائے. نیشنل پارکس اور تحفظ جنگلی حیات کے نام پر لوگوں کے زمینوں اور چراگاہوں پر قبضہ کو بند کیا جائے.
انہوں نے جنگلات کے تحفظ کی اڑ میں ایف سی کو علاقے میں تعینات کی بھی مخالفت کیں اور انہیں علاقے کے محدود ترقیاتی بجٹ پر ایک اضافی بوجھ قرار دیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں