کچی آبادی 196

اسلام آباد سیکٹر جی گیارہ میں کچی آبادی مسمار

بشکریہ: نیا دور


کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے سیکٹر جی گیارہ چار میں آباد کچی آبادی کو مسمار کرکے 40 گھرانوں سے چھت چھین لی ہے۔ سینکڑوں مرد، خواتین اور بچوں کو سردی میں کھلے آسمان کے نیچے بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔

غریبوں کیخلاف اس کارروائی میں سی ڈی اے اور آئی سی ڈی نے مشترکہ طور پر حصہ لیا اور بلڈوزر کے ذریعے گھروں کو ملیا میٹ کر دیا۔ کچی بستی کے مکین حسرت ویاس کی تصویر بنے رہے۔

انہوں نے کہا کہ 2015ء میں عوامی ورکرز پارٹی کی پٹیشن کے نتیجہ میں سپریم کورٹ نے کسی بھی کچی آبادی کو بغیر متبادل دیئے بلڈوز کرنے پر سٹے آرڈر جاری کیا تھا جس کی سی ڈی اے نے آج دھجیاں اڑا دی ہیں۔

عاصم سجاد نے کہا کہ امیروں کی کوٹھیاں اور عمارتوں کے لیے کوئی قانون نہیں، ان پر انگلی بھی اٹھائی نہیں جاتی جبکہ غریب کے معمولی سے ٹھکانے کو بھی بخشا نہیں جاتا۔ ”نیا پاکستان“ میں محنت کش عوام کو بےمثال مہنگائی اور بیروزگاری کا پہلے سے شکار بنا دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں کے اندر بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے واضح کر دیا ہے کہ حکمران عوام کو نہیں بلکہ بڑے لوگوں کے مفادات کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ آج دن تک عوام کی اکثریت کی خوشحالی، تعلیم، صحت اور دیگر ضروریات کو نظر انداز کیا ہے۔ عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دیا ہے۔ اور جب غریبوں کے گھر بلڈوز ہوتے ہیں تو عورتوں پر معاشی بدحالی کا سب سے زیادہ اثر پڑھتا ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی پٹیشن دائر کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ترقی پسند قوتوں کو دعوت دی کہ غریب محنت کشوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں تاکہ حکمرانی کے فرسودہ نظام کو حقیقی معنوں میں تبدیل کیا جائے نہ کہ ہر چند سال بعد محض ایک چہرے کی جگہ دوسرا ”نیا“ چہرا سامنے لایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں