ویب ڈیسک
سول سوسائٹی کی جانب سے عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان کی بدھ کے روز گوادر دھرنے سے خطاب کرنے پر گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے۔ یوسف مستی خان کو کل گوادر میں جاری دھرنے سے خطاب کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ان پر گوادر پولیس کی جنب سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ یوسف مستی خان کی گرفاتری حکومت کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کر رہا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق موجودہ دوغلی حکومت اور اسٹبلشمینٹ بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے ان کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہی ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ بزرگ سیاستدان یوسف مستی خان کینسر کے مرض مئں مبتلا ہے اور انہیں ہسپتال میں علاج کی ضرورت ہے کو فل فور رہا کیا جائے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات واپس لئے جائیں۔ بلوچستان بار کونسل نے بھی جاری ایک بیان میں بلوچ قوم پرست رہنما یوسف مستی خان کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت گوادر کے عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے گزشتہ کئی دنوں سے گوادر کے ہزاروں لوگ اپنے مطالبات کے حق میں دھرنہ دئیے بیٹھے ہیں جس کی حمایت میں گوادر کی تاریخ میں پہلی بار خواتین نے ریلی نکالی۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوسف مستی خان کا جرم صرف اتنا ہے کہ انہوں نے ریاست سے گوادر کے باسیوں کے لئے معاشی اور، سیاسی حقوق کا مطالبہ کیا ہے جن کے وہ حقدار ہیں۔ ان کے خلاف فرسودہ نو آبادیاتی قوانین کے تحت مقدمات بنانا ایک غیر جمہوری اقدام ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنماء کامریڈ بابا جان، اخون بائے، آصف سخی، ظہور الہی، اکرام اللہ بیگ جمال، فرمان علی، فرمان بیگ و دیگر نے عوامی ورکرز پارٹی کے صدر و بزرگ بلوچ ترقی پسند رہنماء کامریڈ یوسف مستی خان کی گرفتاری کی بھرپور مذمت کی ہے۔ عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں نے پارٹی صدر کامریڈ یوسف مستی خان کی فی الفور اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پارٹی صدر کو رہا نہیں کیا گیا تو گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گوادر کے باسی گزشتہ 29 دنوں سے اپنے حقوق کیلئے دھرنا دیے بیٹھے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے۔