Baam-e-Jahan

شہید محمد فقیر ساکن علی آباد ہنزہ کے بیٹے کو حکومتی وعدے کے باوجود ابھی تک سرکاری نوکری نہیں دیا گیا

اظہر علی


ابھی تک شہید محمد فقیر ساکن علی آباد ہنزہ کے بیٹے کو حکومتی وعدے کے باوجود سرکاری نوکری نہیں دیا گیا ہے۔

محمد فقیر شہید ساکن علی آباد ہنزہ التر نالے ( ہرچی ہر ) میں تقریباً بیس سال سے زائد عرصے تک علی آباد کو سیراب کرنے والی واٹر چینل سربند کی دیکھ بھال کرنے کا کام سر انجام دیتے رہے اور سیلاب آنے کی صورت میں سربند اور چینل کو دوبارہ تعمیر کرنے میں بھی باقی کمیونٹی میں صف اول کا کردار ادا کرتا رہا۔ 10 اگست 2019 کو جب وہ نالے میں سربند کی مرمت کررہے تھے تب اچانک بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آکر شہید ہوگئے۔ بعد ازاں عوامی احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے وزیر تعمیرات ڈاکٹر اقبال اور گورنر غضنفر علی خان نے شہید محمد فقیر کی فیملی کو چار لاکھ کمپنسیشن ، بیوہ کو مراعت مختص کرنا اور ان کے بیٹے غلام مرتضیٰ کو سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا۔ چار لاکھ روپے کا کمپنسیشن تو دیا گیا۔ البتہ اب تک کوئی تین چار سال گزر چکے ہیں نہ بیوہ کو کوئی مراعت دئے گئے ہیں اور نہ شہید کے بیٹے غلام مرتضیٰ کو سرکاری نوکری مل سکا ہے۔ پچھلے سال پی ڈبلیو ڈی میں روڈ قلی اور لیبر کے نوکریوں کا اعلان ہوا تھا لیکن کرنل عبید اللہ بیگ کے الیکشن جیتے کے بعد ان سرکاری نشستوں پر تقرریاں نہیں ہوسکی ہیں جس وجہ سے غلام مرتضیٰ بیروزگاری کی حالت میں کسپمرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
ہم گلگت بلتستان حکومت ، محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور ہنزہ سے منتخب نمائندے کرنل عبید اللہ بیگ سے دس بستہ گزارش کرتے ہیں کہ فلفور قلی یا لیبر کی سرکاری نوکری کی نشست پر غلام مرتضیٰ کی تقرری عمل میں لائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں