پروفیسر امیر حمزہ ورک
کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس جہاں سے
جن کو
تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے
(1958 – دسمبر 1، 2018) کامریڈ فانوس گوجر صاحب بونیر، خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو کے پاکستانی سیاست دان تھے۔ وہ عوامی ورکرز پارٹی کے بانی چیئرپرسن اور صدر تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی اقلیتوں، مزدوروں، کسانوں، خواتین اور طلباء کے حقوق کے لیے بنیادی جدوجہد میں گزاری
۔ ابتدائی زندگی اور تعلیم
کامریڈ فانوس گجر 1958 میں یونین کونسل چغرزئی، بونیر، خیبر پختونخواہ میں حاجی ظفر خان کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ضلع بونیر میں حاصل کی اور گریجویشن گورنمنٹ کالج بونیر اور بعد ازاں لاہور سے کیا۔ پشاور میں، فانوس گجر نے بائیں بازو کے اخبار "روزنامہ شہباز” اور پشاور میں اخبار "جدت” کے ایڈیٹر کی حیثیت سے تعاون کیا
۔ سیاست اور نظریہ
فانوس گجر صاحب ایک سوشلسٹ تھے اور وہ ترقی پسند سیاست پر یقین رکھتے تھے۔ وہ مزاحمتی سیاست کے گراس روٹ آرگنائزر تھے اور بہت کم وسائل کے باوجود وہ بائیں بازو کی سیاست سے وابستہ رہے۔
سیاسی آغاز
انھوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز 1970 کی دہائی کے اوائل میں اپنی طالب علمی کی زندگی میں بائیں بازو کی طلباء کی تنظیم نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن میں شمولیت سے کیا۔ وہ ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا بھی حصہ رہے۔ 1980 کی دہائی میں، فانوس صاحب نے "گجر یوتھ فورم” تشکیل دیا تاکہ گجر برادری کی نمائندگی کی جا سکے۔ وہ کسان تحریک کا حصہ بھی رہے اور بعد میں کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔ 1984-85 کے دوران انہوں نے خان عبدالغفار خان (باچا خان) اور بعد میں ان کے بیٹے ولی خان کے ساتھ کام کیا۔ ضیاالحق کی آمریت میں انہیں کئی بار گرفتار کیا گیا اور قید و بند کا سامنا کرنا پڑا۔ قید میں ان پر تشدد کیا جا رہا تھا اور ان کا ایک گردہ شدید متاثر ہوا، وہ کئی سالوں سے ڈائیلاسز پر تھے انہوں نے 1988 میں عوامی نیشنل پارٹی چھوڑ دی جب انہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے این اے 28 پر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا انتخاب کیا جس میں انہیں 17 ہزار ووٹ ملے۔ وہ تحریک بحالی جمہوریت اور نیشنل عوامی پارٹی کا حصہ تھے۔
پاکستان عوامی پارٹی
فانوس گجر صاحب نے 1990 کی دہائی میں ملک بھر میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور نچلے طبقے کے لوگوں کو ساتھ ملا کر "پاکستان عوامی پارٹی” بنائی۔
ان کا تعلق گجر
کمیونٹی سے تھا اس لئے انھوں نے گوجر ویلفیئر سوسائیٹی بنائی گوجر کیمونٹی جو کہ کے پی کے علاقے میں سب سے زیادہ مظلوم، سماجی طور پر محروم ذات پات کے نظام میں سے ایک ہے۔ اس نے اپنی کمیونٹی خاص طور پر طلباء اور نوجوانوں کو درپیش ناانصافیوں کے خلاف لڑنے کے لیے یکجہتی کا ایک پلیٹ فارم کھڑا کیا۔ فانوس گجر صاحب نے 2008-09 میں گجر کمیونٹی کے طلباء کی مدد سے پشاور کی یونیورسٹیوں میں گجر ویلفیئر سوسائٹی کی بنیاد رکھی تاکہ طلباء کی مدد اور حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
عوامی ورکرز پارٹی کا قیام
فانوس گجر صاحب نے 2012 میں "عوامی ورکرز پارٹی” بنانے کے لیے بائیں بازو کی تین ترقی پسند سیاسی جماعتوں (عوامی پارٹی پاکستان، لیبر پارٹی پاکستان اور ورکرز پارٹی پاکستان) کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے جدوجہد کی اور پارٹی کا چیئرمین منتخب ہوئے۔ وہ 2016 میں اے ڈبلیو پی کی دوسری کانگریس میں صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے اپنے آبائی حلقے، بونیر، کے پی سے عام انتخابات 2018 میں حصہ لیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ
فانوس گجر صاحب نے پشتون معاشرے میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کے باوجود پشتونوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران انھیں قیدی بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور ان تھک جدوجہد کے نتیجہ وہ
گزشتہ ایک دہائی سے متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور ان کا صرف ایک گردہ باقی تھا۔ یکم دسمبر 2018 کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔ اور یوں پاکستان کے محنت کش عوام اپنے بہترین راہنماء سے محروم ہو گئے
میں جب مزدور کسان پارٹی اور پھر کیمونسٹ مزدور کسان پارٹی میں رہا تو اس دوران کامریڈ غلام نبی کلو کے ہمراہ ان سے کئی بار ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔پھر جب پاکستان نیشنل کانفرنس PNC کا سیاسی اتحاد بنا(پاکستان عوامی پارٹی۔کیمونسٹ مزدور کسان پارٹی۔تحریک استقلال وغیرہ) تو اس دوران بھی ان سے ملاقاتیں رہیں وہ ایک شفیق۔حلیم۔دیانت دار سیاسی راہنماء تھے ۔
ابھی 12 /13 مارچ کو عوامی ورکرز پارٹی نے اپنی تیسری کانگرس شاندار طریقے اور انقلابی جذبے سے منعقد کی اور سوشسٹ انقلاب اور طبقاتی جدوجہد کو محنت کش عوام کی نجات کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کامریڈ فانوس گوجر کو یاد کیا۔۔
کامریڈ فانوس کا راستہ ہمارا راستہ
طبقاتی جدوجہد کا راستہ ہمارا راستہ